قاہرہ: مصر کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی الٹنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 162 ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق واقعے میں محفوظ رہنے والے افراد کا کہنا تھا کہ بحیرہ روم کے ساحلی شہر روزیٹا کے قریب الٹنے والی کشتی میں تقریباً 450 مہاجرین سوار تھے جو اس کی گنجائش سے کہیں زیادہ تھے۔

مہاجرین کی کشتی مصر سے اٹلی جارہی تھی، ریسکیو عملے نے مزید 13 افراد کو بچالیا جس کے بعد اب تک بچائے جانے والوں کی تعداد 163 ہوگئی، جبکہ دیگر افراد کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر: مہاجرین کی کشتی الٹ گئی، 42 ہلاک

ریسکیو عملے کا کہنا تھا کہ دیگر افراد کی تلاش کے لیے کشتی کے ’ہولڈ‘ (سامان رکھنے والی جگہ) پر توجہ مرکوز ہے، جہاں کشتی میں سوار افراد کے مطابق واقعے کے وقت تقریباً 100 افراد موجود تھے۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد 4 مشتبہ انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا گیا۔

یاد رہے کہ یہ حادثہ یورپین بارڈر ایجنسی ’فَرنٹیکس‘ کی جانب سے خبردار کیے جانے کے چند ماہ بعد پیش آیا، جس میں ایجنسی کا کہنا تھا کہ یورپ جانے والے زیادہ تر مہاجرین براستہ مصر یورپی ممالکی کا رخ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بحیرہ روم میں '700 تارکین وطن' ڈوب گئے

اس سے قبل ایسے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں مہاجرین کو یورپ بھیجنے کی کوشش میں اسمگلروں نے کشتیوں میں پیسوں کے عوض گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کردیا۔

مہاجرین کی عالمی تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ واقعے میں بچائے جانے والے بیشتر افراد کا تعلق مصر سے ہی ہے، لیکن ان میں سوڈان، ایرٹریا، شام اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحیرہ روم: 200 صومالی تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

اقوام متحدہ کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے کے خواہش مند 10 ہزار افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مختلف خلیجی اور افریقی ممالک میں جاری خانہ جنگی اور دیگر معاشی مسائل کی وجہ سے رواں سال 3 لاکھ سے زائد مہاجرین نے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کا رخ کر چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں