کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی ایگزیکٹ کے ٹی وی چینل 'بول' کا لائسنس بحال کرتے ہوئے پیمرا کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

بول ٹی وی کو ممکنہ طور پر 2015 میں لانچ ہونا تھا مگر ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد پیمرا نے بول ٹی وی کا لائسنس منسوخ کردیا تھا۔

بدھ کو اس حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران بول ٹی وی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا نے بول کا موقف سنے بغیر اپنی شکایات کونسل کی سفارش پر لائسنس منسوخ کیا۔ وکیل نے دعویٰ کیا کہ پیمرا کا فیصلہ اس کے اپنے قوانین کی خلاف ورزی تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ذوالفقار علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بول ٹی وی کے لائسنس کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے پیمرا کو نوٹس جاری کیا کہ وہ 6 اکتوبر تک اس حوالے سے اپنا جواب جمع کروائے۔

یہ بھی پڑھیں: کئی شواہد ابھی سامنے نہیں لائے، ڈیکلن والش

ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) شعیب احمد شیخ کو 15 ماہ تک منی لانڈرنگ کے الزام میں حراست میں رہنے کے بعد گزشتہ ماہ ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں ایگزیکٹ پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچ کر لاکھوں ڈالرز کمانے کا الزام لگایا تھا۔

ایگزیکٹ نے اپنے ردعمل میں اس خبر کو مسترد کر دیا تھا تاہم وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایات پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کمپنی کے کاروبار کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دیں تھیں۔

مزید پڑھیں: بول ٹی وی کی سینئر قیادت مستعفی

ایف آئی اے کی ایک خصوصی ٹیم نے کمپنی کے دفاتر پر چھاپے مارنے کے علاوہ وہاں سے ریکارڈ اور کمپیوٹرز اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے بعد اظہر عباس، کامران خان اور افتخار احمد سمیت کئی کئی بڑے نام 'بول' ٹی وی سے الگ ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں