اسلام آباد: قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیرمیں ہندوستانی مظالم اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اشتعال انگیزی کے خلاف قرار داد متقفہ طور پر منظور کرلی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس خے تیسرے روز مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قرار داد پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم یکجان ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ ہندوستان کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی تردید کرتے ہیں اور پاکستان اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کے مطابق کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے۔

جبکہ اوڑی حملےمیں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزام کی بھی مذمت کی گئی۔

قرارداد میں بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے 'مضحکہ خیز' دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے کا نوٹس لے۔

فوج سے اپنا کام مت کروائیں، شیری رحمان

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "ہم کیوں اب تک وفاقِ پاکستان کا ایک مستحکم اور طویل المدتی دفاع قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں؟"

شیری رحمان نے بظاہر وزیرِ اعظم نواز شریف، جو آج کے اجلاس میں موجود نہیں تھے، کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ہندوستان کا ساتواں حصہ مسلسل طور پر دراندازی کا شکار ہے۔ وہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ آپ نے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا؟"

"فوج آخری دفاعی حصار ہے۔ وہ خندقوں میں کھڑے ہو کر لڑتے ہیں۔ ان سے اپنا کام مت کروائیں۔"

نریندرا مودی "دہشتگردوں کا سرغنہ" ، رحمان ملک

سینیٹر رحمان ملک نے ہندوستانی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کو "دہشتگردوں کا سرغنہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان "پاکستان میں دہشتگردی برآمد" کرنے کا ذمہ دار ہے۔

رحمان ملک نے ارکانِ پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ مسئلہءِ کشمیر کو پاک چین اقتصادی راہداری سے الگ کر کے نہ دیکھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ "جو کچھ بھی ہو رہا ہے، سی پیک کی وجہ سے ہو رہا ہے — کچھ عالمی طاقتیں اس منصوبے کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتیں۔"

جنگ کا کوئی عقلی و اخلاقی جواز نہیں، تاج حیدر

سینیٹر تاج حیدر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
سینیٹر تاج حیدر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

اس سے قبل پاک-ہندوستان کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے تیسرے روز ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر کا کہنا ہے کہ نہ ہی اقوام متحدہ اور نہ ہی ہمارے ان دوستوں نے مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لیا، جن کے ساتھ ہم نے فوجی معاہدے کر رکھے ہیں۔

سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاملے میں جنگ کا کوئی عقلی و اخلاقی جواز نہیں اور دو جوہری ریاستوں کے درمیان جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی، لیکن ہمیں اپنے راستے کا بھی تعین کرنا چاہیے۔

تاج حیدر نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اقوام متحدہ کشمیر میں ظلم وستم رکوانے کے سلسلے میں کیا کردار ادا کرسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔

تاج حیدر نے کہا کہ کشمیریوں کے استصواب رائے کے مطالبے سے ایک ملی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں ہندوستان کو ہرسال 50 نیوکلیئر ہتھیار بنانے کا حق حاصل ہوگیا یے، لہذا 'ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ جو ہمارے دوست بنتے تھے، وہ آج ہمارے دشمن کے دوست بن گئے ہیں۔'

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ میں پہلے بھی یہ کہہ چکا ہوں کہ سپر پاور سے دوستی ہمارے لیے بڑے نقصان کا باعث ہوگی۔

بھارت کو دہشتگرد ریاست قرار دینے کی مہم شروع کرنی چاہے، جی جی جمالی

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی ڈاکٹر جی جی جمال نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کمشیر میں اس وقت 2 مسئلے اہم ہیں، ایک ہندوستان کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور دوسرا ان کا جذبہ حریت۔

جی جی جمالی نے کہا کہ جس طرح ہندوستان نے ہمیں پوری دنیا میں ایک دہشت گرد ریاست قرار دینے کی مہم شروع کر رکھی ہے، اسی طرح یہ وقت ہے کہ ہم بھی ہندوستان کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دینے کے لیے مہم چلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نئی قسم کی نفسیاتی جنگ ہے، جس پر ہمیں کام کرنا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جب کوئی ملک جنگ کرتا ہے تو اس کے اندرونی حالات درست ہونے چاہئیں، لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہمارے مغربی بارڈر پر فوج کے دستے تعینات ہیں اور ہندوستان نہیں چاہتا کہ ضرب عضب کامیاب ہو، وہ دہشت گردی کو ختم نہیں کرنا چاہتا۔

ساتھ ہی انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمارے مغربی بارڈر پر چاہے جیسے بھی حالات ہوں، لیکن ہندوستان یہ جان لے کے فاٹا کے لوگ چاہے کسی بھی حالت میں ہوں، وہ پاکستان کے لیے اپنا خون بہانے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 35 سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی، لیکن اب جس طرح سے انھیں پاکستان بدر کرنا شروع کیا ہے، اس نے 35 سالوں کی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

جی جی جمالی نے او آئی سی کو جگانے پر وزارت خارجہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہ اس نے حال ہی میں کشمیر کے حوالے سے بہت مضبوط پیغام دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان تو چاہے گا کہ لوگ جنگ کی باتیں کریں اور کشمیر کے بنیادی مسئلے سے لوگوں کی توجہ ہٹ جائیں، لہذا ہمیں ان کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔

کلبھوشن کا نام لے لیا تو 50 ہزار روپے عطیہ ، اعتزاز احسن

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک بار پھر وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جس دن وزیر اعظم نواز شریف نے کلبھوشن کا نام لے لیا، تو وہ 50 ہزار روپے عطیہ دیں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی اعتزاز احسن نے نواز شریف کو کلبھوشن یادو کا نام نہ لینے پر ہدف تنقید بنایا تھا۔

عالمی برادری توجہ کیوں نہیں دے رہی؟، سینیٹر کامل علی آغا

سینیٹر کامل علی آغا نے اجلاس کے دوران کہا کہ "ہمیں دیکھنا چاہیے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں، تو پھر ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں؟ عالمی برادری توجہ کیوں نہیں دے رہی؟"

سینیٹر آغا نے سی پیک کے بارے میں بھی سوال اٹھائے، "گلگت بلتستان کو سی پیک سے باہر کیوں رکھا گیا ہے؟" انہوں نے زور دیا کہ گلگت بلتستان میں بجلی پیدا کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اقتصادی راہداری گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔"

تبصرے (0) بند ہیں