کراچی: سافٹ ویئر کمپنی ایگزیکٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور دیگر 13 افراد پر سیشن کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں فرد جرم عائد کردی۔

ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ، ان کی اہلیہ عائشہ شعیب، مینجمنٹ ٹیم کے ارکان وکاس عتیق، ذیشان انور، محمد صابر، ذیشان احمد اور دیگر 8 ملازمین پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے فرضی اسکولوں اور یونیورسٹی کے جعلی ڈگریاں، ڈپلومے، ایکریڈیشن سرٹیفیکٹس تیار کیے اور ایک دھوکہ دہی پر مبنی آن لائن سسٹم کے ذریعے فروخت کرکے لاکھوں ڈالرز کمائے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج (جنوبی) سہیل احمد لغاری نے ملزمان پر عائد فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم ملزمان نے بے گناہی پر اصرار کیا اور مقدمے کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ کی ضمانت منظور

عدالت نے استغاثہ کو ہدایات دیں کہ وہ 21 اکتوبر کو اپنے گواہان کو پیش کرے۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل اسی کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

ایگزیکٹ اسکینڈل مئی 2015 میں سامنے آیا تھا جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرکے لاکھوں ڈالرز سالانہ کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور ریکارڈ ضبط کرکے انہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدے داروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی کمپنی پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا الزام

تحقیقات کے بعد میسرز ایگزیکٹ FZ LLC، یو اے ای اور دیگر کے خلاف الیکٹرانک ٹرانسیکشن آرڈیننس 2002 کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی میں مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

اسی طرح کا ایک مقدمہ ملزمان کے خلاف اسلام آباد کے سیشن کورٹ میں بھی زیر التواء ہے جبکہ اگست میں کراچی کی سیشنز کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس سے شعیب شیخ کو بری کردیا تھا۔

یہ خبر 16 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں