اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ہندوستانی چینلز اور مواد پر مکمل پابندی لگانے کا اعلان کردیا۔

پیمرا کے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق 16 اکتوبر 2016 کو ادارے کا 120 واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں سٹیلائٹ ٹی وی چینلز اور ریڈیو پر انڈین مواد نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے سمری کا جواب موصول ہونے پر کیا گیا، جس میں حکومت پاکستان نے اتھارٹی کو مکمل اختیارات دیئے ہیں کہ وہ بھارتی مواد سے متعلق فیصلہ سازی کرنے میں بااختیار ہے۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ 'لہٰذا آج اتھارٹی نے فیصلہ کیا کہ 2006 میں سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت کی جانب سے بھارت کو دی گئی یکرفہ رعایت کو منسوخ کردیا جائے'۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ اس کا اطلاق 21 اکتوبر 2016 سے ہو گا اور خلاف ورزی کرنے والے ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیوز کا لائسنس بغیر شوکاز نوٹس جاری کیے معطل کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پیمرا کی بھارتی چینلز،مواد پر مکمل پابندی لگانے کی سفارش

خیال رہے کہ گذشتہ روز پیمرا چیئرمین ابصار عالم کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں اُن فلموں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے جن میں پاکستانی فنکار کام کر رہے ہیں، لہذا ہمیں بھی یہی کرنا چاہیے اور (پیمرا) نے حکومت سے ہندوستانی چینلز اور مواد پر مکمل پابندی لگانے کی سفارش کردی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف کو 2 ہفتے قبل خط لکھا جس میں فاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ بھارتی نشریات اور مواد چلانے کا فیصلہ دو طرفہ بنیادوں پر کیا جائے، 'اگر بھارت نے پاکستانی چینلز اور نشریات پر مکمل پابندی لگائی ہے تو ہمیں بھی لگا دینی چاہیے'۔

ابصار عالم نے مزید کہا کہ غیر قانونی ہندوستانی ڈی ٹی ایچ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے اور رواں ماہ 15 اکتوبر سے شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک ایف ایم ریڈیو، 120 کیبل اور لوپ آپریٹرز کی طرف سے بھارتی ڈی ٹی ایچ استعمال کرنے پر آلات ضبط کرلیے گئے ہیں جبکہ مزید کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا غیر ملکی مواد کی نشریات کے خلاف کارروائی کے لیے تیار

ان کا کہنا تھا کہ 3 ٹی وی چینلز بھی 6 فیصد سے زائد انڈین مواد چلانے میں ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف کیس پیمرا اتھارٹی کو بھیجا جاچکا ہے اور اگر یہ چینلز ملوث پائے گئے تو ان چینلز کو بند کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹرز اور نیوز و انٹرٹینمنٹ چینلز کو غیر ملکی مواد کی نشریات قانون کے مطابق چلانے کے لیے ہفتہ 15 اکتوبر کی شب 12 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، جس کے بعد پیمرا نے ملک بھر میں غیر ملکی مواد کی غیر قانونی نشریات کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا۔

31 اگست 2016 کو پیمرا نے اعلان کیا تھا کہ مقررہ حد سے زیادہ غیر ملکی مواد نشر کرنے والے ٹی وی چینلز اور غیر قانونی ڈی ٹی ایچ سیٹس فروخت کرنے والے تاجروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب پیمرا نے اپنے چیئرمین ابصار عالم کو بھی خصوصی اختیارات تفویض کردیئے تھے، جن کے تحت وہ خلاف قانون ہندوستانی چینلز اور مواد دکھائے جانے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیے بغیر یا سماعت کا موقع فراہم کیے بغیر ہی کمپنی کا لائسنس فوری طور پر معطل یا منسوخ کرسکتے ہیں۔

قانون کے مطابق 24 گھنٹوں کی نشریات میں صرف 10 فیصد غیر ملکی مواد نشر کرنے کی اجازت ہے جبکہ بھارتی مواد نشر کرنے کی حد محض 6 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی مواد کے خلاف پیمرا چیئرمین کو خصوصی اختیارات تفویض

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران بھی پیمرا نے پاکستان میں انڈین ٹی وی چینلز اور انڈین مواد برابری کے حقوق کی بنیاد پر چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں انڈین ٹی وی چینلز اورانڈین مواد نشر کرنے کی اُتنی ہی اجازت دی جائے جتنی کہ انڈین حکومت پاکستانی میڈیا،پاکستانی فنکاروں اور ڈراموں کو دے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے باعث انڈین فلم ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں پر ہندوستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی، اس کے علاوہ ہندوستانی چینل زی زندگی نے بھی پاکستان کے تمام ڈراموں کی نمائش ہندوستان میں روکنے کا اعلان کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: انڈیا میں پاکستانی ڈراموں پر بھی پابندی ؟

ان واقعات کے بعد پاکستانی سینما گھروں کی انتظامیہ نے بولی وڈ کی فلموں کی نمائش پر پابندی لگاتے ہوئے اعلان کیا کہ اب سینماؤں میں پاکستان کی کامیاب فلمیں پیش کی جائیں گی۔

اس دوران ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ پاکستان میں ہندوستان کے تمام چینلز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Yusuf Oct 19, 2016 07:58pm
Excellent!