راولپنڈی: لائن آف کنٹرول پر بھارت نے ایک با پھر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے بٹل سیکٹر پر بلا اشتعال پر فائرنگ کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ صبح سے اب تک جاری ہے جبکہ پاک فوج کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی جارہی ہے۔

سرحد پر پاک بھارت فورسز کے فائرنگ کے تبادلے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں شدت آگئی ہے جس کے نتیجے میں متعداد پاکستانی شہری ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں جبکہ مویشیوں اور املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

مقامی لوگ بھی جان بچانے کے لیے محفوظ مقام کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری: بھارتی فائرنگ سے 4 پاکستانی زخمی

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

جبکہ ایک روز قبل 30 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارت نے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوگئے تھے۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو 3 مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں