گجرات: پولیس نے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات کے قریب واقع معین الدین پور گاؤں میں 2 ماہ قبل 5 افراد کے قتل کا معمہ حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک 16 سالہ لڑکے نے اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو قتل کیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سہیل ظفر چٹھہ نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران رپورٹرز کو بتایا کہ 16 سالہ مستجاب شاہ نے اپنے والد سید تصور شاہ، والدہ سامعہ خاور، بھائیوں مرسل حیدر، سلمان حیدر اور اپنی بہن کو قتل کیا تھا۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ پولیس نے کیس کی تفتیش کے دوران مستجاب سمیت متعدد ملزمان کو حراست میں لیا تھا، جس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

اپنے اعترافی بیان میں مستجاب نے کہا کہ اس نے یہ انتہائی اقدام اس وجہ سے اٹھایا کیونکہ اس کے والدین دیگر بہن بھائیوں کے مقابلے میں اس سے کم محبت کرتے تھے۔

مستجاب کا مزید کہنا تھا کہ والدین کی جانب سے اکثر اس سے سخت برتاؤ کیا جاتا تھا۔

مقدمے کے مدعی، مستجاب کے ایک ماموں نے اس سے قبل مقتول خاندان کے ایک حریف شاہد شاہ کو ایف آئی آر میں نامزد کیا تھا۔

واقعے کا مقدمہ رواں برس 5 ستمبر کو درج کرایا گیا تھا اور ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 302، 109، 148 اور 149 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6/7 شامل کی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ مستجاب کے نانا سید طالب حسین شاہ (جو کہ ڈسٹرکٹ کونسل کے سابق رکن تھے) کے قتل کے بعد سے گذشتہ چند برسوں سے ان کے خاندان کے شاہد شاہ گروپ سے تعلقات کشیدہ چلے آرہے تھے۔

پولیس نے اس سے قبل شاہد شاہ گروپ سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔

دوسری جانب معین الدین پور یونین کونسل کے سابق ناظم شاہد شاہ کو سید طالب حسین شاہ کے قتل کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

تاہم مستجاب کے اعترافی بیان کے بعد پولیس نے 5 افراد کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمان شاہد شاہ، ان کے بھائی اظہر شاہ اور دیگر گرفتار ملزمان کے نام خارج کردیئے۔

یہ خبر 7 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں