اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 سیالکوٹ میں وزیر دفاع خواجہ آصف کی کامیابی کے خلاف پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست خارج کردی۔

سپریم کورٹ میں این اے 110 انتخابی عذرداری کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت عظمیٰ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی نااہلی کے لیے تحریک انصاف کے عثمان ڈار اور آزاد امیدوار ارشد ببو کی اپیلیں خارج کردی گئی۔

عدالت کی جانب سے اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان جبکہ خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کے حلقے میں ووٹوں کی تصدیق کا حکم

واضح رہے کہ این اے 110 میں خواجہ آصف کی کامیابی کو پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے پہلے الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا تھا لیکن الیکشن ٹڑبیونل نے عثمان ڈار کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد عثمان ڈار نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

خواجہ آصف مئی 2013 کے انتخابات میں این اے 110 سے 92 ہزار 803 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدِمقابل پی ٹی آئی کے عثمان ڈار نے 71ہزار 525 ووٹ حاصل کیے تھے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے عثمان ڈار کی رٹ پٹیشن پر اس حقلے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے احکامات دیے تھے ، عثمان ڈار نے این اے 110 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزم عائد کیا تھا۔

خواجہ آصف اس سے قبل 2002 اور 2008 کے عام انتخابات میں بھی سیالکوٹ کے اسی حلقے سے کامیاب ہوچکے ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اپنی نااہلی کے خلاف درخواست خارج کرنے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ ’میں انتہائی ممنون ہوں، سپریم کورٹ نے سیالکوٹ کے عوام کی خواہش کی توثیق کردی‘۔

بعد ازاں ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس جھوٹ پر مبنی تھا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان وزیر دفاع خواجہ آصف سے ذاتی حسد رکھتے ہیں کیوں کہ خواجہ آصف اسمبلی کے اندر اور باہر پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: این اے 122 میں ایاز صادق کی ہیٹ ٹرک

قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے سیالکوٹ کے عوام کی فتح ہوئی، 35پنکچر کے جو نعرے لگائے جاتے تھے وہ اب نہیں رہے، خواجہ آصف کوایک مرتبہ نہیں 10مرتبہ مبارکباد دیتا ہوں۔

سردارایازصادق نے کہا کہ خواجہ سعدرفیق کےحلقے کافیصلہ بھی جلد آجائے گا۔

یاد رہے کہ این اے 110 قومی اسمبلی کے اُن 4 حلقوں میں شامل ہے، جہاں تحریک انصاف نے سب سے پہلے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا تھا۔

دیگر حلقوں میں این اے-125 (لاہور)، این اے- 122 (لاہور) اور این اے 154 (لودھراں) شامل تھے۔

واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں این اے 122 میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق کامیاب ہوئے تھے، بعد ازاں الیکشن ٹریبیونل میں عمران خان نے ان کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا، الیکشن ٹریبیونل نے انتخابات میں بد انتظامی کو وجہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا تو مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو ایک بار پھر امیدوار کھڑا کیا جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے علیم خان کو ٹکٹ جاری کیا، تاہم مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے علیم خان کے مقابلے میں 2 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

IsrarMuhammadKhanYousafzai Nov 11, 2016 12:44am
فیصلے سے ثابت ھوا کہ حان صاحب کا دھاندلی والا الزام جھوٹ تھا انہوں نے اپنے پارٹی کو ٹرک کے بتی کے پیچھے لگا دیا تھا اور انکے ساتھ دھوکہ کیا گیا تھا