اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے سلامتی کونسل کے 5 مستقل رکن ممالک کے سفیروں کو بھارتی اشتعال انگیزی پر بریفنگ دی۔

دفتر خارجہ میں دی جانے والی بریفنگ میں اعزاز چوہدری نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری کے اطراف میں شہری آبادیوں اور دیہاتوں کو، بھارتی فورسز کی جانب سے جان بوجھ کر نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق امریکا، چین، روس، برطانیہ اور فرانس کے سفیروں کو دی جانے والی بریفنگ میں سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری میں تیزی آئی ہے، جس کے نتیجے میں 26 شہری جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

انہوں نے پی فائیو ممالک کے سفیروں کو بتایا کہ بھارتی فورسز نے 9 نومبر کو شاہ کوٹ اور جورا میں بھاری توپ خانے کا استعمال کیا، بھارت کی جانب سے 13 سال بعد بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جبکہ پاکستان اس جارحیت پر بھرپور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی کارروائی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ

اعزاز چوہدری نے پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے ملٹری مبصر گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مبصر مشن سے بھرپور تعاون اور اسے غیر محدود رسائی دے رہا ہے، جبکہ بھارت نے ناصرف مشن کی رسائی کو محدود کر رکھا ہے بلکہ اس کے ساتھ تعاون بھی نہیں کر رہا۔

سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے سفیروں نے سیکریٹری خارجہ کو یقین دلایا کہ وہ اپنے متعلقہ ممالک کو پاکستان کی اس تشویش سے آگاہ کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان مسائل کے حل کے لیے تحمل، سیز فائر معاہدے کی پابندی اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیں گے۔

سیکریٹری خارجہ نے بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے نمائندے کو بھی بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری: بھارتی فائرنگ سے 4 پاکستانی زخمی

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو متعدد بار دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں