اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کرمنل بل 2016 کی مشروط طور پر منظوری دیتے ہوئے جھوٹی ایف آئی آر داخل کروانے اور جھوٹی اطلاع دینے والے پر جرمانے اور سزا کی تجویز دی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمٰن ملک کی صدارت میں ہوا، جس میں کرمنل بل 2016 منظوری کے لیے پیش کیا گیا، قائمہ کمیٹی نے بل کی منظوری دیتے ہوئے بل کو وزارت قانون کے پاس بجھوادیا، قائمہ کمیٹی نے بل کی مشروط منظوری دیتے ہوئے بل کے ساتھ اپنی تجاویز کو شرائط کے طور شامل کیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اراکین نے بل کو منظور کرتے ہوئے کہا کہ بل اس وقت ہی منظور سمجھا جائے گا جب بل میں قائمہ کمیٹی کی تجاویز شامل کی جائیں گی۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ رحمٰن ملک نے کرمنل بل پر تجویز دیتے ہوئے کہا کہ جھوٹی ایف آئی آر اور جھوٹی اطلاع دینے والے پر 5 لاکھ تک جرمانہ عائد کیا جائے، جب کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے 50 ہزار تک جرمانہ عائد کرنے کی تجویز پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں:سینٹ کمیٹی کی تحفظ پاکستان بل منظور کرنے کی سفارش

سینیٹر رحمٰن ملک نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ کرمنل بل 2016 کا اطلاق صرف پولیس پر نہیں بلکہ انٹیلی جنس اور سول سرونٹس پر بھی ہوگا، کرمنل بل وفاقی سیکیورٹی اور تفتیشی اداروں پر بھی نافذ ہو گا۔

کرمنل بل 2016 میں کہا گیا ہے کہ الیکڑانک ڈیوائسز کو بھی قانونی شہادت کے طور پر قابل قبول سمجھا جائے گا، بل کے تحت جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے والے اور جھوٹی اطلاع دینے والے کو بھی سزا اور جرمانہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:جیلوں میں خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کا انکشاف

بل میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والے افسران کی سزا 3 ماہ سے بڑھا کر 3 سال تک کردی گئی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بل کو منظور کرتے ہوئے وزارت قانون کے پاس بھجوادیا ہے، وزارت قانون بل میں قائمہ کمیٹی کی تجاویز شامل کرنے کے بعد اسے دوبارہ سینیٹ میں حتمی منظوری کے لیے پیش کرے گی، بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے۔

سینیٹ کی حتمی منظوری کے بعد بل آئین و قانون کا حصہ بن جائے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کرمنل بچوں کی جسمانی سزا کے تدارک سے متعلق بل کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم کردی۔

پاک ترک اسکولز کی رپورٹ طلب

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاک ترک اسکولز کے معاملے کی بھی رپورٹ طلب کر لی، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین رحمٰن ملک نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا حکومت اسکولز کا انتظام سنبھالے گی؟

وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ ترقی بلیخ الرحمٰن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاک ترک اسکولز کو بند نہیں کیا جارہا، پاک ترک اسکولز کا چارج پاکستانی ڈائریکٹرز نے سنبھال لیا ہے، جب کہ ترک اسکولز میں پہلے ہی زیادہ تعداد پاکستانی اساتذہ کی ہے۔

مزید پڑھیں:پاک ترک اسکولز کے عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم

وزیر مملکت بلیغ الرحمٰن نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے فتح اللہ گولن کی تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا ہے، اور پاک ترک اسکولز کے اسٹاف کے ویزوں میں توسیع نہ کرنا ہمارا اختیار ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ پاک ترک اسکولز فتح اللہ گولن کی تنظیم کی ملکیت ہیں، مگر پاکستان میں موجود پاک ترک اسکولز انتظامیہ کے مطابق اسکولز فتح اللہ گولن کی ملکیت نہیں بلکہ ان کے نظرئیے سے متاثر ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستانی حکومت نے ترک صدر رجب طیب اردگان کے 17 نومبر 2016 کو پاکستانی دورے کے وقت اچانک پاک ترک اسکولز کے عملے کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، حکومت پاکستان نے تمام عملے کے ارکان کو 20 نومبر 2016 تک ملک سے چلے جانے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں وفاقی حکومت کی جانب سے ملک چھوڑنے کے احکامات کے فیصلے پر پاک ترک اسکولز کے عملے نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا، پاک-ترک اسکولز کے وکیل حافظ ایس رحمٰن نے عدالت کو بتایا کہ ان اسکولز کا بورڈ آف ڈائریکٹرز 4 پاکستانی اور 4 ترک شہریوں پر مشتمل ہے اور ان اسکولز کی انتظامیہ سے فتح اللہ گولن کا کوئی تعلق نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق نے پاک ترک اسکولز کے وکیل کو کہا تھا کہ عدالت ڈپٹی اٹارنی جنرل کو وزارت داخلہ اور امور خارجہ سے اس حوالے سے ہدایت لینے کا حکم دے چکی ہے، اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کا جواب آنے تک اس کیس میں مزید پیش رفت نہیں کی جاسکتی۔

یہ بھی پڑھیں:پاک ترک اسکولز غیر یقینی صورتحال سے دوچار

پاک ترک اسکولز کے وکیل حافظ ایس رحمٰن نے عدالت کو بتایا تھا کہ پاکستان میں پاک-ترک اسکولز کی 28 برانچوں میں 10 ہزار سے زائد طالب علم زیر تعلیم ہیں اور ان اسکولز کے بند ہونے سے ان طالب علموں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں جعلی سوسائٹیز کا تذکرہ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں ملک بھر میں جعلی سوسائیٹیز کی غیر قانونی رجسٹریشن اور سوسائیٹیز کی جانب سے لوگوں سے فراڈ کے معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی رحمٰن ملک نے جعلی ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے شکار لوگوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جتنے لوگ بھی ہاؤسنگ سوسائیٹیز کا شکار ہیں، وہ تمام قائمہ کمیٹی میں اپنی شکایات درج کروالیں۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی کو ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے شکار لوگوں کی چند شکایتیں موصول ہوئی ہیں، انہیں شکایات ملی ہیں کہ ہاؤسنگ سوسائیٹیز جعلی فائل بھیجتی ہیں، سوسائیٹیز کے پاس اتنی زمین ہی نہیں ہوتی جتنی وہ لوگوں کو فروخت کر رہی ہوتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں