ہندوستانی ریاست پنجاب میں پولیس کی وردی میں ملبوس 10 مسلح افراد نے جیل توڑ کر علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے سربراہ ہرمندر سنگھ منٹو سمیت چار افراد کو چھڑا کر فرار ہوگئے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ کار سوار حملہ آوروں نے پٹیالہ کے نابھا جیل کے گارڈ کو قابو کرنے کے بعد جیل کے مرکزی دروازے پر جدید اسلحے سے فائرنگ شروع کی اورساتھیوں کو لے کر فرار ہونے تک شدید فائرنگ جاری رکھی۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے ڈائریکٹرجنرل ایچ ایس ڈھلن کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ریاست میں الرٹ جاری کردیا ہے اور انھیں تلاش کرنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں'۔

ہندوستان میں ایک ماہ دوران حملے کے نتیجے میں دو مزید گارڈ بھی زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے ایک مفرور کی شناخت ہرمندر سنگھ منٹو سے کی جو ہندوستانی ریاست پنجاب میں الگ ملک کے قیام کے لیے چلائی جانے والے مسلح تحریک خالصتان کے سربراہ ہیں۔

مزید پڑھیں: خالصتان تحریک: ہندوستان کی اپنی غلطیوں کا نتیجہ؟

واضح رہے کہ ہرمندر سنگھ منٹو کو 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا اور دہشت گردانہ کارروائیوں اور مالی معاونت کے الزام پر زیرتفتیش تھے۔

فرار ہونے والے دیگر چار افراد کا تعلق مقامی جرائم پیشہ گروہ سے تھا جن کے خلاف قتل کے الزام کی تفتیش جاری تھی۔

خالصتان تحریک

ہندوستانی پنجاب کئی دہائیوں سے افراتفری کا شکار ہے جہاں سکھ ریاست کے قیام کے لیے 1970 میں خالصتان تحریک نے زور پکڑا۔

1984 میں فوج کی جانب سے امرتسر میں سکھوں کے مقدس ترین مزارگولڈن ٹیمپل کو کو تباہ کئے جانے کے بعد کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔

فوجی آپریشن سے سکھوں کے غصے میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں ہندوستانی وزیراعظم اندراگاندھی کو ان کے سکھ باڈی گارڈ نے قتل کردیا جبکہ ہزاروں کی تعداد میں سکھوں نے ہتھیار اٹھایا اور گولڈن ٹیمپل کی بے حرمتی کا بدلہ لینے کا عہد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان میں 'خالصتان تحریک' تیز ہونے لگی

90 کی دہائی میں اس شورش کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثر عام لوگوں کی تھی۔

آپریشن کے نتیجے میں ہندوستان اس شورش کو کچلنے میں وقتی طور پر کامیاب تو ہوا لیکن کئی سکھ گروہ خالصتان تحریک سے جڑے رہے اور کئی مبینہ طورپر دہشت گردی کے الزام میں قید کی زندگی گزار رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں