کراچی: جنون کی حد تک فٹ بال کا شوق رکھنے والے فضل محمد اپنے گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لئے وہ آٹو میکینک کے طور پر کام کرتے ہیں اور وہ گھر کے مرکزی کفیل ہیں۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے فضل محمد 2004 سے فٹ بال کھیل رہے ہیں جب کہ بین الاقومی سطح پر پاکستانی انڈر 17ٹیم کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں۔

بلوچستان کے پسماندہ ضلع خضدارکے ایک گھر میں آنکھ کھولنے والے فضل محمد نے سخت محنت کی بدولت2007میں قومی انڈر 17 ٹیم میں جگہ بنائی اور ملائیشیا بھی گئے جہاں انہوں نے افغانستان اور کویت کے خلاف ایک ایک گول اسکور کیا۔

فضل محمد کا کہنا ہے کہ وہ فجر میں اٹھنے کے بعد تقریباً روزانہ 3کلومیٹر دوڑ کر گراونڈ پہنچتے ہیں اور پھر وہاں ایک مقامی کوچ سے تربیت حاصل کرتے ہیں جس کے بعد وہ موٹرمکینک کی ورکشاپ پر جاتے ہیں جہاں وہ شام تک کام کرتے ہیں۔

پاکستان میں اگرچہ فٹ بالرز موجود ہیں،لیکن تاحال کھیل کا یہ شعبہ حکومت کی سرپرستی سے محروم ہے۔ جس کی ایک وجہ کرپشن اور لاپرواہی ہے۔

پاکستان میں فٹ بال کو فروغ دینے والا ادارہ پاکستان فٹبال ایسوسی ایشن سازشوں کا شکار ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں فٹ بال کے مرکزی کے ٹورنامنٹ سے نہیں ہوپائے۔ اس کی وجہ سے عالمی رینکنگ میں پاکستان کا نمبر بتدریج گرتا جارہا ہے ۔ سال 2014میں پاکستان کی رینکنگ 190تھی جو اب مزید گر کر194درجے پر جا پہنچی ہے ۔

حال ہی میں موبائل فون کمپنی یوفون کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقد ہ ایک ایونٹ میں بات کرتے ہوئے فضل محمد نے بتایا کہ ان کے پسندیدہ فٹ بالرلیونل میسی ہیں اوروہ انہی جیسا بننا چاہتے ہیں۔ فیڈریشن کے تنازع کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ اس نہ صرف ملک عالمی سطح پر بدنام ہو رہا ہے بلکہ یہاں پروفیشل فٹ بال کھیلنے والوں کے مستقبل کو بھی خطرات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں