اسلام آباد: پاکستان کا کہنا ہے کہ امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھارت کے منفی رویے نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے اسے کے دعووں کا پول کھول دیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت نے ہارٹ آف ایشیا کے پلیٹ فارم کا ناجائز استعمال کیا حالانکہ اس کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی کا بیان افسوس ناک تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ناقص رویے کی وجہ سے کانفرنس کا ماحول خراب ہوا اور یہ بات ثابت ہوگئی کہ بھارت کشمیر میں کیے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوششیں کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت دیگر تمام معاملات پر نتیجہ خیز مذاکرات کا خواہاں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہارٹ آف ایشیا کانفرنس: بھارت اور افغانستان کی پاکستان پر تنقید

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی واضح ہے، افغانستان میں تعمیر و ترقی اورتعلیم کے شعبے میں بہتری کے لئے پاکستان نے 50 کروڑ ڈالر کے مزید فنڈز بھی مختص کئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مشکل دور میں پاکستان نے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی، پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لئے ہمیشہ مخلصانہ کوششیں کی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ القاعدہ، حقانی نیٹ ورک، ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار افغانستان میں موجود ہیں، پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغان سرزمین استعمال ہوئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانستان انسداد دہشت گردی اور بارڈر مینیجمنٹ کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا نے طیارہ حادثے کی تحقیقات اور مسلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کی ہے جس کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی خوش آئند ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کی پاکستان اور ہندوستان کو ثالثی کی پیشکش

ترجمان کے مطابق بھارت نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی روح کے برعکس پہلے ہی ماحول خراب کر دیا اور پاکستانی وفد کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا تاکہ کشمیر سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نو منتخب امریکی قیادت سے ملاقاتوں کے لئے امریکا میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری ہے، عالمی سطح پر انسداد دہشتگردی کے لیے پاکستانی کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔

نفیس زکریا نے کہا کہ حال ہی میں افغاستان میں حقانی نیٹ ورک کے 8 سینیئر کمانڈرز کی ہلاکت ظاہر کرتی ہے کہ حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گرد گروہ پاکستان نہیں بلکہ افغانستان میں موجود ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ دفتر خارجہ میں طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت اور افغانستان میں ہوائی کارگو کا امکان

واضح رہے کہ رواں ماہ بھارت کے شہر امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کی تھی۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے کانفرنس کا مشترکہ طور پر افتتاح کیا تھا اور دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان پر شدید تنقید کی تھی۔

افغان صدر اشرف نے کہا تھا کہ ’میں الزام تراشیوں کا تبادلہ نہیں چاہتا، میں اس بات کی وضاحت چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے‘۔

اشرف غنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہمیں سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کو سمجھنے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے، پاکستان نے افغانستان کی ترقی کے لیے 50 کروڑ ڈالر امداد کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ رقم دہشت گردی کو قابو کرنے کے لیے استعمال ہونی چاہیے‘۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں