قاہرہ کے مرکزی چرچ میں دھماکا، 25 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2016
ایک راہبہ چرچ میں ہونے والی تباہی پر افسردہ ہیں — فوٹو / اے ایف پی
ایک راہبہ چرچ میں ہونے والی تباہی پر افسردہ ہیں — فوٹو / اے ایف پی

مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے مرکزی چرچ میں ہونے والے بم دھماکے میں 25 افراد ہلاک اور 49 زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز قاہرہ کے آرتھوڈوکس عیسائیوں کے سینٹ مارکس کیتھیڈرل میں بم دھماکا ہوا۔

سیکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 6 بچے بھی شامل ہیں جبکہ دھماکا خیز مواد چرچ کے اندر خواتین کی نشستوں کے پاس نصب کیا گیا تھا جس میں تقریباً 12 کلو تک بارود موجود تھا۔

دھماکا خیز مواد خواتین کی نشستوں کے درمیان نصب تھا — فوٹو / اے ایف پی
دھماکا خیز مواد خواتین کی نشستوں کے درمیان نصب تھا — فوٹو / اے ایف پی

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم شدت پسند تنظیم داعش مصر میں عبدالفتاح السیسی کی حکومت کے خلاف بر سر پیکار ہے۔

رواں ماہ کی 25 تاریخ کو عیسائی برادری کرسمس کا تہوار منائے گی اور اس منسابت سے ابھی سے ہی گرجا گھروں میں لوگوں کا رش بڑھ گیا ہے۔

مصر کی 9 کروڑ کی آبادی کا 10 فیصد آرتھوڈوکس عیسائیوں پر مبنی ہے اور مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ عیسائی اسے خطے میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصر: سینائی میں دھماکا، 25 فوجی ہلاک

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی قاہرہ میں ایک بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ حسنی مبارک کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد 2011 میں مصر کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کو اقتدار کے صرف ایک سال بعد ہی استعفے کے مطالبہ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جس کے بعد جولائی 2013 میں اس وقت کے آرمی چیف اور موجودہ صدر عبد الفتح السیسی نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے مصر میں سیکیورٹی کی صورتحال کافی کشیدہ ہے خاص طور پر صحرائے سیناء میں مخلتف شدت پسند گروپس حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں