شامی فوج حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب

12 دسمبر 2016
شامی میڈیا نے بھی شیخ سعید نامی علاقے پر فوج کے کنٹرول کی تصدیق کردی —فوٹو: اے ایف پی
شامی میڈیا نے بھی شیخ سعید نامی علاقے پر فوج کے کنٹرول کی تصدیق کردی —فوٹو: اے ایف پی

شام کے شہر حلب کے مرکزی ضلعے پر کنٹرول قائم کرنے کے بعد شامی فوج باغیوں کو شہر کے مشرق میں مختصر حصے تک محدود کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، باغیوں کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے کے 90 فیصد حصے پر شامی صدر بشارالاسد کی فوج اپنا کنٹرول قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

حلب کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم کے مطابق شامی فوج جلد ہی پورے شہر کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ حلب سے قبضہ ختم ہوجانا 2011 کے دوران شام میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے اب تک شامی باغیوں کی سب سے بڑی ناکامی ہوگی جس کے بعد شامی حکومت ملک کے 5 اہم شہروں میں اپنا کنٹرول دوبارہ قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق، شامی فوج حلب کے جنوب مشرق میں واقع شیخ سعید نامی ضلعے پر کنٹرول حاصل کرچکی ہے جس کے بعد شیخ سعید کے اطراف میں موجود صرف دو علاقوں پر باغیوں کا کنٹرول باقی بچا ہے۔

برطانوی تنظیم کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن کے مطابق، باغیوں کے قبضے میں موجود علاقے بہت چھوٹے ہیں اور ان کو کبھی بھی خالی کرایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شامی حکومت حلب کا 60فیصد قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب

عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ، ’حلب کی جنگ اب اپنے آخری مرحلے میں داخل ہونے لگی ہے‘۔

شامی میڈیا نے بھی شیخ سعید نامی علاقے پر فوج کے کنٹرول کی تصدیق کردی ہے۔

حلب کے حکومتی کنٹرول میں موجود علاقے میں موجود فرانسیسی خبر رساں ادارے کے رپورٹر کے مطابق، گذشتہ دنوں میں بمباری کی مسلسل آوازوں سے شہر گونجتا رہا۔

15 نومبر کے بعد سے شامی فوج کی حلب کے اطراف میں موجود علاقوں میں پیش رفت کے بعد سے خوف زدہ شہریوں کی بڑی تعداد علاقہ چھوڑ چکی ہے۔

مبصر تنظیم کے مطابق، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 ہزار افراد باغیوں کے قبضے میں موجود علاقوں سے نکل گئے ہیں جس کے بعد حکومتی کنٹرول میں موجود علاقوں میں لوگوں کی تعداد کم ہو کر صرف 1 لاکھ 30 ہزار باقی بچی ہے۔

واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، حلب پر کیے جانے والے حکومتی فوج کے حملوں میں بھی نومبر سے لے کر اب تک 413 شہری مارے جاچکے ہیں۔

تنظیم کے مطابق،اسی عرصے میں باغیوں کی فائرنگ سے بھی 139 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے(یونیسیف) کے مطابق حلب کے تمام بچے سخت صدمے کا شکار ہیں۔

تصاویر دیکھیں: خانہ جنگی سے شام کا بنیادی ڈھانچہ مکمل تباہ

یونیسیف کے نمائندے رڈاسلو زیہاک جو شہر کے تباہ شدہ حصے میں موجود ہیں، بتاتے ہیں کہ ’میں نے اپنی زندگی میں اتنی سنگین صورتحال آج تک نہیں دیکھی جیسی حالت حلب میں موجود بچوں کی ہے‘۔

واضح رہے کہ شام میں جاری اس خانہ جنگی کے حل کے لیے سفارتی کوششیں مسلسل ناکام ہوتی رہی ہیں۔

گذشتہ ہفتے روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حلب میں جنگ بندی اور شہر سے باغی افواج کو باہر نکالنے کے لیے امریکی حکام سے بات چیت جاری ہے، لیکن ان اعلیٰ سطح کی بات چیت کے باوجود جنگی صورتحال کم نہ ہوسکی۔

شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں فوج اور ملسح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث یہاں کے عوام شدید کرب میں مبتلا ہیں۔

شام میں جاری خانہ جنگی اور غیر ملکی فورسز کے حملوں میں اب تک 3 لاکھ سے زائد شہری ہلاک جبکہ لاکھوں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے یا مجبور کیے گئے ہیں۔

ادھر فضائی کارروائیوں سے بچنے کے لیے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں شہری مہاجر کیمپوں میں بے سرو سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ان کیمپوں میں نہ صرف ادویات بلکہ خوراک کی بھی شدید کمی ہے جبکہ اس اذیت ناک زندگی سے بچنے کے لیے کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپی ممالک کا رخ کرنے والے مہاجرین کی کثیر تعداد سمندر کی نذر ہوچکی ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں