ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کمزور وجوہات کو بنیاد بنا کر مذاکرات سے بھاگنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کو سبوتاژ کررہا ہے۔

ہندوستانی خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نفیس زکریا نے کہا کہ 'تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے گئے خیرسگالی کے ہر عمل کو ہندوستان نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی'۔

نفیس زکریا نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا سفر نیچے کی طرف جارہا ہے حالانکہ سشما سوراج نے پاکستان کے دورے میں ہارٹ آف ایشیا (2015) کے دوران غیررسمی ملاقاتوں میں کہا تھا کہ امن کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور کوئی بھی واقعہ مذاکرات کو ختم نہیں کرپائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد پٹھان کوٹ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد ہندوستان مذاکرات سے دور بھاگنے کے لیے اس کو بہانے کے طور پر استعمال کررہا ہے حالانکہ ان کے پاس پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں'۔

پاکستان میں ہندوستانی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'ہم نے را کے ایجنٹ کلبھوشن کو گرفتار کیا جس نے اپنے ملک کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کی معاونت کا اعتراف کیا لیکن ہم اس کو مذاکرات ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کررہے ہیں کیونکہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ '8 جولائی 2016 کو برہانی وانی کو ماورائے قانون قتل کیا گیا جو قابل مذمت تھا جس کےبعد ہندوستان نے احتجاج کو بربریت کے ساتھ ختم کرنے کی کوشش کی'۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ 'مذاکرات کو نقصان پہنچنے کی دوسری وجہ ہندوستان کے اندرونی مسائل تھے اور پاکستان کےساتھ کشیدگی کو اس سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے'۔

ان کا کہنا تھاکہ 'ہندوستان نے پانی کے حوالے سے جارحانہ بیانات جاری کیے اور ہندوستان کا ارادہ نہیں کہ ماحول کو بہتر بنایا جائے'۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'جب بھی مذاکرات کے امکانات نظر آتے ہیں ہندوستان ایک نیا بہانہ لے کر آتا ہے درحقیقت ہندوستان مذاکرات سےبچنے کے لیے کمزور بہانے تراشتا ہے'۔

'ایل او سی پر سکون عارضی تھا'

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 'ایل او سی پر سکون عارضی تھا، یہ عالمی دباؤ کے بعد اقوام متحدہ، امریکا اور دیگر کئی ممالک کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے زور پر ہندوستان نے کچھ دنوں کے لیے فائربندی کی تھی اور دوبارہ ایل او سی کی خلاف ورزی کی ہے'۔

سرتاج عزیز کے حالیہ دورے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے وہاں جانے کے دو مقاصد تھے، پہلا یہ کہ ہم افغانستان میں امن واستحکام پر اپنے عزم کو دکھانا چاہتے ہیں، دوسرا نکتہ یہ تھا کہ ہم سمجھتے تھے کہ ہندوستان اس موقع سے فائدہ اٹھائے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں