گجرانوالہ : ترکی میں تاوان کے لیے اغواء کیے جانے والے پاکستانیوں کے معاملے کا دفتر خارجہ کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) بھی حرکت میں آگئی۔

مغویوں میں شامل گجرانوالہ کے ایک رہائشی ذیشان کے اہل خان سے ملاقات اور معلومات حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے نے کارروائی کا آغاز کیا اور 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔

ایف آئی اے حکام نے گجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ روز ترکی کے سرحد پر گجرانوالہ کے نوجوان پر ہونے والے تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے نے متاثرہ شخص ذیشان کے اہل خانہ سے معلومات اکٹھی کیں۔

حکام نے بتایا کہ حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں ذیشان کے دو رشتہ داروں سہیل اور افضال سمیت لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے ترکی لے جانے والے ایجنٹ وسیم عرف چھما بٹ کے بھائی لقمان بٹ کو حراست میں لے لیا گیاہے۔

انہوں نے بتایا کہ چار ماہ قبل باغبان پورہ کے رہائشی ذیشان، عرفان اور عابد جبکہ وزیر آباد کے رہائشی عدیل کی ترکی جانے کے لیے فی کس ڈیڑھ لاکھ روپے میں وسیم بٹ کے ساتھ ڈیل ہوئی تھی اور یہ ڈیل ذیشان کے کزن افضال نے کروائی تھی۔

چاروں افراد کے ترکی پہنچنے کے بعد وسیم بٹ نے انہیں اپنے سیف ہاؤس میں رکھا اور ان کے ورثاء سے اپنے بھائی لقمان بٹ کے ذریعے چھ لاکھ روپے وصول کرنے بعد اس نے چاروں افراد کو ترکی میں ہی موجود ایک ایجنٹ کو فروخت کر دیا۔

اس نئے ایجنٹ نے ان چاروں پاکستانیوں کو یرغمال بنالیا اور ان پر تشدد کا سلسلہ شروع ہوگیا، ان اغواء کار ایجنٹس نے رہائی کے لیے 10 ہزار ڈالر تاوان کا مطالبہ شروع کیا جو پانچ ہزار ڈالر پر پہنچ کر رک گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی اس مسئلہ کو حل کر لیا جائے گا۔

قبل ازیں ایف آئی اے کے حکام نے بتایا تھا کہ دو ملزمان ایجنٹ سہیل اور افضال کو حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر تحقیقات کے لیے منتقل کر دیا گیا ہے جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ ترکی میں موجود اغواء کاروں سے رابطے میں ہیں۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں متاثرین ایف آئی اے سے رابطہ نہیں کرتے جس کے باعث ایجنٹ مافیا اتنی سرگرم اور طاقت ور ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں متعدد پاکستانی شہری ’اغوا‘

ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد انیس کا کہنا ہے کہ بہت جلد تمام ملزمان کو گرفتار کر کے ذیشان اور دیگر مغویوں کو بحفاظت پاکستان واپس لے آئیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ ترکی کی سرحد کے قریب چار سے پانچ پاکستانیوں کو مبینہ طور مشتبہ کرد شرپسندوں نے تاوان کے لیے اغوا کرلیا۔

میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گجرانوالہ اور وزیر آباد سے تعلق رکھنے والے متاثرہ افراد یورپ جارہے ہے، جہاں راستے میں انہیں مشتبہ کرد شرپسندوں نے روک کر اغوا کرلیا۔

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ترک سرحد پر پیسے دینے سے انکار پر ترک اور افغان ایجنٹوں نے پاکستانی شہریوں پر بیہمانہ تشدد کرتے ہوئے ان کی ویڈیو لواحقین کو بھجوا دیں۔

اہل خانہ نے وڈیو دیکھتے ہی رقم کا انتظام کرنا شروع کردیا تھا کیوں کہ وہ خوف زدہ تھے کہ کہیں ان کے بچوں کو اغواء کار نقصان نہ پہنچادیں۔

یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ اغوا کاروں کی جانب سے پاکستانیوں کی رہائی کے لیے 20 لاکھ روپے فی کس مطالبہ کیا جارہا ہے۔

متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے ان کے عزیزوں کو اغوا کاروں کے چنگل سے آزاد کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ تاوان کی اتنی بڑی رقم ادا کرنے کے قابل نہیں۔

دفتر خارجہ نے معاملے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’حکومت پاکستانی شہریوں کے ترکی میں اغوا سے متعلق میڈیا رپورٹس سے بخوبی آگاہ ہے۔‘

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’انقرہ اور استنبول میں پاکستانی سفارتی مشنز ترک انتظامیہ کو معاملے سے آگاہ کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں، جنہوں نے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ پاکستان سے بھی متعلقہ حکام سے رابطے ہیں ہے تاکہ معاملے سے متعلق مزید معلومات مل سکیں۔


تبصرے (0) بند ہیں