دانتوں میں فلنگ بن جائے گی ماضی کا قصہ؟

09 جنوری 2017
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— کریٹیو کامنز فوٹو

ایسے دانت جنھیں نقصان پہنچ چکا ہو یا سوراخ کو بھرنے کے لیے اب تکلیف دہ فلنگ اور زیادہ خرچے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ یہ کام ایک دوا سے ہوسکے گا۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

کنگز کالج لندن کی تحقیق میں محققین نے الزائمر کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ایک دوا کو دریافت کیا جو دانتوں کے اندر ایک تحریک پیدا کرکے ایسا نیا مادہ قدرتی طور پر تیار کرتی ہے جو کہ بڑی کیویٹیز کو بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انسانی دانت قدرتی طور پر نقصان پہنچ جانے والے چھوٹے حصوں کو بھرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر جب سوراخ زیادہ بڑا ہوجائے تو پھر ڈینسٹ اسے بھرنے کے لیے فلنگ کا استعمال کرتے ہیں ورنہ دانت ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس دوا کا استعمال پہلے ہی الزائمر امراض کے علاج کے لیے آزمائشی بنیادوں پر ہورہا ہے مگر یہ دانتوں کے فوری علاج کے لیے حقیقی موقع فراہم کرتی ہے۔

اگر کسی دانت کو نقصان پہنچے یا وہ انفیکشن کا شکار ہو تو اس کے اندر کا نازک حصہ زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہوتاہے اور ایسا ہونے پر دانتوں کی مرمت کرنے والے قدرتی مادہ حرکت میں آتا ہے۔

محققین نے تحقیق میں دریافت کیا کہ اس قدرتی مرمت کے عمل کو اس دوا Tideglusib کے ذریعے تحریک دی جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دوا کے نتیجے میں فلنگ کی ضرورت بہت کم رہ جائے گی اور لوگوں کو اس مہنگے علاج کی بجائے سستی دوا کے ذریعے دانتوں کے مسائل سے نجات مل سکے گی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں