واٹس ایپ دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ ہے مگر ٹیکنالوجی ماہرین نے اسے استعمال کرنے کے حوالے سے صارفین کو احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے۔

دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ میں ایسی سیکیورٹی خامی موجود ہے جو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باوجود پیغامات کو دیگر افراد کے ہاتھوں میں پہنچا سکتی ہے۔

اس خامی کو ' بیک ڈور' کا نام دیا گیا ہے جسے سب سے پہلے اپریل 2016 میں ایک سیکیورٹی محقق ٹوبیاز بویلٹیر نے دریافت کیا تھا اور وہ اب تک واٹس ایپ میں موجود ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے فیچر کو سیکیورٹی ماہرین نے سراہا تھا جو کہ گزشتہ سال اپریل میں متعارف کرایا گیا تھا۔

اب اس سیکیورٹی خامی کو ایک بار پھر گارڈین کی جانب سے سامنے لایا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ واٹس ایپ سگنل پر عملدرآمد کے نتیجے میں آف لائن صارفین کے لیے نئی انکرپشن کیز بنتی ہیں جس کے نتیجے میں انہیں کوئی تیسرا شخص بھی پڑھ سکتا یا حاصل کرسکتا ہے۔

متعدد سیکیورٹی ماہرین نے بھی نشاندہی کی ہے کہ سامنے آنے والی خامی نئی نہیں بلکہ یہ ایک پرانا مسئلہ ہے کہ کس طرح کی ویریفیکیشن انکرپٹڈ سسٹم کو متاثر کرسکتا ہے۔

دوسری جانب واٹس ایپ نے اس کی تردید کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ آف لائن صارفین کے لیے نئی کیز بنانے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پیغامات ترسیل کے دوران کھو نہ جائیں۔

واٹس ایپ کے ترجمان کے مطابق ' دی گارڈین نے دعویٰ کیا ہے کہ واٹس ایپ میں بیک ڈور کے ذریعے دانستہ خامی رکھی گئی ہے تاکہ حکومتوں تک پیغامات کو پہنچایا جاسکے، یہ دعویٰ غلط ہے، کمپنی حکومتوں کو اس طرح کا 'بیک ڈور' فراہم نہیں کرتی بلکہ اس کے خلاف مزاحمت کرتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں