وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی پی

کراچی: سندھ اسمبلی نے حزب اختلاف کی مخالفت کےباوجود نئے مالی سال کیلئے چھ کھرب سترہ ارب روپے سے زائد کا بجٹ اور فنانس بل کثرت رائے سے منظور کر لیے جہاں ٹیکسز میں اضافے کے خلاف ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔

سندھ اسمبلی میں ہفتے کو اسپیکر کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس ہوا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے فنانس بل 2013-14  ایوان میں پیش کیا تو حزب اختلاف نے پراپرٹی ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز میں اضافے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سرداراحمد کا کہنا تھا کہ پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ شہری علاقوں پر ظلم کے مترادف ہے جس کے بعد ایم کیو ایم سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے ٹیکسز میں اضافے پر اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

مسلم لیگ نواز، تحریک انصاف اورفنکشنل لیگ نے بھی بالواسطہ ٹیکسز میں اضافے کو بدنیتی پر مبنی فیصلہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر ایوان کو مبارکباد دیتے ہوئے محکمہ خزانہ، قانون اور سندھ اسمبلی کے ملازمین کیلئے تین ماہ کی بنیادی تنخواہ بطور بونس دینے کا اعلان کیا۔

سندھ اسمبلی سے فنانس بل کی منظوری کے بعد سندھ پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں