کراچی: اگرچہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بول نیوز کے میزبان عامر لیاقت حسین اور ان کے پروگرام 'ایسا نہین چلے گا' پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم پیمرا احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمعرات (26 جنوری) کی رات بھی عامر لیاقت چینل پر آن ایئر آئے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعرات کی رات عامر لیاقت حسین دوبارہ آن ایئر ہوئے اور اس دوران انھوں نے پیمرا کی جانب سے اپنے پروگرام پر پابندی عائد کیے جانے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ملک کے مختلف علاقوں میں بول ٹی وی کی نشریات بند ہوگئیں، تاہم دیگر علاقوں میں شو بغیر کسی رکاوٹ کے نشر ہوا۔

ایک عہدیدار کے مطابق، 'ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے کہ وہ میزبان جن کے پروگراموں پر پابندی لگائی گئی ہو، دوسرے پروگراموں میں بحیثیت تجزیہ کار شریک ہوتے رہے ہیں یا انھوں نے عوام سے خطاب کیا، جسے مختلف چینلز پر نشر کیا گیا'۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں بول نیوز پر نشر ہونے والے عامر لیاقت حسین کے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔

عامر لیاقت حسین اور ان کے پروگرام پر یہ پابندی پیمرا (ترمیمی) ایکٹ 2007 کی دفعہ 27 کے تحت عائد کی گئی۔

مزید پڑھیں:'ایسے نہیں چلے گا': عامر لیاقت پر پابندی عائد

پیمرا کے مطابق اگر نیوز چینل اس فیصلے کا اطلاق نہیں کرتا تو چینل کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔

پیمرا اعلامیے کے مطابق مذکورہ اقدام کئی ہفتوں کی مسلسل نگرانی کے بعد اٹھایا گیا ہے، اس عرصہ میں عامر لیاقت نے پیمرا الیکٹرانک میڈیا کے ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی کی۔

بول نیوز کو جاری حکم نامہ کے مطابق عامر لیاقت بول نیوز کے کسی پروگرام (نئے یا نشرِ مکرر) میں بطور میزبان ،مہمان ، تبصرہ نگار، رپورٹر ، ایکٹر، اینکر پرسن، آڈیو یا وڈیو بیپر یا کسی بھی حیثیت میں شرکت نہیں کر سکیں گے نہ ہی انہیں اس چینل پر چلنے والی کسی اشتہاری مہم ، آڈیو یا وڈیو ریکارڈنگ کی اجازت ہوگی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ اگر بول نیوز نے پیمرا کی ہدایات پر فوری عمل نہیں کیا اور اس پر عامر لیاقت یا اُس کاپروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ نشر ہوا تو اس کی نشریات فوری طور پر معطل کر دی جائیں گی۔

پریس ریلیز کے مطابق عامر لیاقت کو کسی بھی دوسرے ٹی وی چینل پر نفرت انگیز مواد کا پرچار کرنے یا کسی شخص کو ’کافر‘ ،’غدار‘ ،’توہین رسالت‘ یا ’توہین مذہب‘ کا مرتکب قرار دینے کی اجازت نہیں کیونکہ پاکستانی آئین اور قانون کے مطابق اس طرح کے حساس معاملات پر فیصلے کا اختیار صرف پارلیمنٹ یااعلیٰ عدلیہ کے پاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عامر لیاقت سمیت 'بول' کے 4 اہم افسران پر مقدمہ

مزید برآں فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اگر عامر لیاقت کسی اور ٹی وی چینل پر اظہار رائے کی آزادی کا غلط استعمال اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے تو اُس ٹی وی چینل کے خلاف بھی پیمرا آرڈیننس 2002(ترمیمی ایکٹ 2007)کی دفعہ 27کے تحت فوری کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب گذشتہ روز ہی راولپنڈی کے تھانہ مورگاہ میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور چینل مالک سمیت 4 افراد کے خلاف وکیل جبران ناصر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی تھیں۔

جبران ناصر نے چند روز قبل بھی پیمرا میں عامر لیاقت حسین کے خلاف مبینہ طور پر ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم چلانے کی شکایت درج کرائی تھی۔

پیمرا کے سندھ ریجن کے شکایات کونسل کو بھیجی گئی تحریری درخواست میں جبران ناصر کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ بلاگرز کے لاپتہ ہونے کے بعد عامر لیاقت نے ’بول ٹی وی‘ پر اپنے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں ان کے خلاف ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم شروع کررکھی ہے اور بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے انھیں ملحد قرار دیا ہے، ساتھ ہی پاکستان اور اسلام مخالف ایجنڈا چلانے کے الزامات بھی لگائے گئے۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت کیخلاف ’ہتک آمیز‘ مہم چلانے کی شکایت

اسی طرح کی دیگر شکایات موصول ہونے کے بعد پیمرا نے عامر لیاقت حسین اور ان کے پروگرام پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں واقع لال مسجد کی انتظامیہ نے عامر لیاقت حسین پر پابندی سے متعلق پیمرا کے فیصلے کی مذمت کی۔

اپنے ایک بیان میں لال مسجد شہداء فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ پیمرا کے اس اقدام کا مقصد اسلام، ملک اور فوج دشمن عناصر کو خوش کرنا ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں