کراچی: ملک میں بجلی کے مختلف منصوبوں میں کوئلے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے شہر قائد کے رہائشی علاقوں میں ڈمپنگ نے ماحول کے ساتھ شہریوں کی صحت کے تحفظ پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) پر اَن لوڈ ہونے والے کوئلے کو مختلف اسٹیشنز اور مین ماڑی پور روڈ پر ریلوے اراضی پر جمع کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان مقامات سے یہ کوئلہ ٹرین میں لوڈ کرکے ساہیوال میں ایک ہزار 320 میگاواٹ کے پاور پلانٹ سمیت دیگر شہروں تک پہنچایا جاتا ہے۔

محکمہ ریلوے درآمد شدہ کوئلے کو ملک کے دیگر حصوں میں پہنچانے کے لیے ماڑی پور روڈ پر واقع وزیر مینشن ریلوے اسٹیشن کا استعمال کرتا ہے۔

ماڑی پور روڈ کے نزدیک اور کلفٹن بلاک-ون کی شیریں جناح کالونی میں رہائش پذیر افراد شکایت کرتے ہیں کہ ہزاروں ٹن کوئلے کی یہ ڈمپنگ صحت اور ماحول کے لیے مختلف مسائل کا سبب بن رہی ہے۔

جمع شدہ کوئلے سے اٹھنے والے غبار اور ذرات ہوا کے ذریعے سانس میں شامل ہوتے ہیں، جس سے علاقہ مکین، بالخصوص بچے سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کے ساتھ ساتھ سینے کے انفیکسن میں مبتلا ہیں۔

ایک رہائشی کا ڈان نیوز کو بتانا تھا کہ 'یہ غبار بہت سی بیماریوں کی وجہ ہے، اور اس کے نتیجے میں گھر کی اندرونی دیواریں تک سیاہی مائل ہوچکی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان فضائی آلودگی کا شکار چوتھا بدترین ملک

دوسری جانب ان ڈمپنگ اسٹیشنز پر کام کرنے والے مزدور بھی تجویز کردہ حفاظتی تدابیر پر عمل نہیں کرتے جبکہ کوئلے کو منتقل کرتے ہوئے حفاطتی ماسک پہنتے ہیں اور نہ دستانوں کا استعمال کرتے ہیں۔

ڈان کو ماہر ماحولیات ثاقب اعجاز حسین کا بتانا تھا کہ کوئلے کا غبار صحت کے لیے مختلف مسائل کا سبب بن سکتا ہے، جس میں سانس کی بیماریاں، دل کے امراض اور پھیپھڑوں کا سرطان شامل ہے۔

ثاقب اعجاز کے مطابق انتہائی غبار کے باریک ذرات پھیپھڑوں میں پہنچ کر جسم کا حصہ بن سکتے ہیں جبکہ انہیں باہر نکالنا ہمارے جسم کے لیے بہت مشکل ہوجاتا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ذرات جمع ہوتے جاتے ہیں اور بڑے نقصان کا سبب بنتے ہیں۔

ماہر ماحولیات کا مزید بتانا تھا کہ ماہرین نے کوئلے کی دھول میں سے 2.5پارٹیکیولیٹ میٹر کو علیحدہ کیا ہے، جسے وہ فضائی آلودگی کی اہم وجہ اور صحت کے لیے اہم خطرہ قرار دیتے ہیں، جبکہ ڈمپنگ کے مقام سے دور رہائش پذیر افراد بھی ہوا کے ساتھ اڑ کر آنے والی دھول سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گرم موسم میں کوئلے کے ڈھیر آتش گیری کے عمل (combustion) سے بھی گزر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں آگ بھڑک سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں