برازیل میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران 120 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق برازیلین ریاست ایسپیریٹو سانٹو کی انتظامیہ نے ڈیوٹی نہ کرنے والے پولیس افسران کے خلاف بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمات چلانے کی دھمکی دی ہے۔

ایسپیریٹو سانٹو برازیل کی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جنہیں بجٹ بحران سے نبردآزما ہونا پڑا۔

تنخواہ کے معاملے کو لے کر شروع ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی ہڑتال کے باعث کئی ریاستوں میں سیکیورٹی خلا پیدا ہوگیا ہے، اور دن دہاڑے تشدد، چوری اور ڈکیتی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔

ایسپیریٹو سانٹو کی مقامی پولیس یونین کے ترجمان نے کہا کہ بدامنی کے باعث گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 122 ہوگئی ہے۔

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق حریف جرائم پیشہ گینگز سے تھا۔

ریاستی عہدیداران نے سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی۔

برازیل کے صدر مچل ٹیمر کی حکومت کا کہنا تھا کہ موجودہ افراتفری کو روکنے میں مدد کے لیے وفاقی پولیس اور فوج کے سیکڑوں مزید اہلکار ریاست کے میٹروپولیٹن علاقے ویٹوریا بھیجے جائیں گے۔

وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ بدامنی کی صورتحال کے آغاز میں ایک ہزار 200 دستے تعینات کیے گئے تھے، جن کی تعداد بڑھا کر 3 ہزار کی جائے گی۔

ریاستی عہدیداران کا کہنا تھا کہ ہڑتال کرنے والے 700 سے زائد افسران کے خلاف بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمات چلائے جائیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ پولیس اسٹیشنز کا گھیراؤ کرنے والے ان افسران کے اہلخانہ پر بھی جرمانہ اور دیگر سزائیں عائد کی جائیں گی۔

دوسری جانب ریو میں بھی ریاستی حکومت کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف چند افسران کے اہلخانہ نے کئی پولیس اسٹیشنز کا گھیراؤ کیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہڑتال کرنے والے اہلکاروں کی تعداد صرف 5 فیصد ہے اور 95 فیصد اہلکار اپنی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں