پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات میں حادثاتی طور پر دستی بم پھٹنے کے نتیجے میں دو بچے جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہوگیا۔

مقامی انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ چرواہے کے خاندان سے تعلق رکھنے والے بچے ضلع بونیر کی پہاڑیوں پر کھیلنے میں مصروف تھے کہ انہیں وہاں ایک دستی بم مل گیا۔

مقامی عہدے دار ظریف المانی نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ بچوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ جس شے سے کھیل رہے ہیں وہ دستی بم ہے اور اچانک کھیلتے کھیلتے بم دھماکے سے پھٹ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کھلونا بم پھٹنے سے ایک بچہ ہلاک

مانی نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں دو بھائی جاں بحق ہوگئے جن کی عمریں 9 اور 10 برس تھیں جبکہ وہیں موجود ان کی 7 سالہ کزن شدید زخمی ہوگئی جس کی حالت تشویشناک ہے۔

ایک اور مقامی حکومتی عہدے دار اعزاز احمد نے بھی واقعے کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ 2007 سے سوات میں طالبان کی بغاوت کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں جس کی وجہ سے بچے اسکول جانے سے محروم ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: بنیر میں کھلونا بم پھٹنے سے تین افراد ہلاک

2007 کے آغاز میں مولانا فضل اللہ کی قیادت میں دہشت گردوں نے ضلع سوات پر قبضہ کرلیا تھا اور اس کے بعد انہوں نے اسکولوں، پولیس اہلکاروں اور اپنے مخالفین کو نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ 2009 میں سوات میں شروع ہونے والے آپریشن کے دوران ملا فضل اللہ افغانستان فرار ہوگئے تھے۔

سوات میں فوجی آپریشن جاری ہونے کے باوجود 2012 میں طالبان نے طالبہ ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

جبران بونیری Feb 12, 2017 06:34pm
علی اکبر صاحب یہ واقعہ ضلع بونیر کے تحصیل گاگرہ کے ایک گاوں خایستہ بابا میں پیش ایا ہے۔ برایے مھربانی سوات اور بونیر کے درمیان 70 کلومیٹر کا فاصلہ ہے سوات الگ ضلع ہے اور بونیر الگ۔ ایک صحافی کے حثیت سے اپ کو یہ پتہ ہو نا چاہیے،
جبران بونیری Feb 12, 2017 06:38pm
علی اکبر صاحب یہ واقعہ ضلع بونیر کے تحصیل گاگرہ کے ایک گاوں خایستہ بابا میں پیش آیا ہے۔ ضلع بونیر اور ضلع سوات دو الگ علاقے ہے۔ بونیر اور سوات کے درمیان ۷۰ کلو میٹر کا فاصلہ ہے ۔ ایک صحافی کے حثیت سے کم از کم اپ کو یہ پتہ ہو نا چاہئے