ویلنٹائن ڈے کی طے شدہ تقریبات منسوخ

14 فروری 2017
عدالت نے پھول فروشوں اور تحائف فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے احکامات نہیں دئیے—فوٹو ڈان
عدالت نے پھول فروشوں اور تحائف فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے احکامات نہیں دئیے—فوٹو ڈان

اسلام آباد: گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کی جانب سے ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد کیپٹل ایڈمنسٹریشن نے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں منعقد ہونے والی اُن تمام تقریبات کو منسوخ کردیا، جن کے لیے انہوں نے انتظامیہ سے اجازت حاصل کر رکھی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (13 فروری کو) جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اُس درخواست پر فیصلہ سنایا تھا، جس میں’ ویلنٹائن ڈے کو غیر اسلامی دن' قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

معزز جج نے سیکریٹری انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ، سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی، چیئرمین پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ویلنٹائن ڈے کی تقریبات منعقد نہ ہونے پائیں اور پرنٹ سمیت الیکٹرانک میڈیا پر اس کی تشہیر نہ ہو‘۔

جسٹس شوکت صدیقی نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کوئی بھی تقریب عوامی مقام پر یا سرکاری سطح پر منقعد نہ کی جائے، جب کہ چیئرمین پیمرا کو ہدایات دی تھیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ویلنٹائن ڈے کی تشہیر ٹی وی چینلز پر نہ ہو۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد مشتاق احمد نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے روک دیا

ڈی سی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور عوامی مقامات کو ویلنٹائن ڈے کی تقریبات منانے کے لیے جاری کیے گئے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس (این او سی) روک دیئے ہیں‘ جب کہ ضلعی انتظامیہ نے بھی اس حوالے سے جاری کیے گئے تمام این او سیز منسوخ کردیئے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ’کیا ضلعی انتظامیہ نجی سطح پر ویلنٹائن ڈے کی تقریبات منعقد کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کرے گی‘؟ تو ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات نجی سطح پر منعقد کی جانے والی پارٹیوں سے متعلق کچھ نہیں کہتے۔

ڈی سی کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ محض شکوک و شبہات پر کسی بھی گھر یا دوسری نجی جگہ پر چھاپے نہیں مار سکتی۔

ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ’ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کسی پھول فروش اور دوسرے تحائف فروخت کرنے والے کو نہیں روک سکتی اور نہ ہی پارکوں اور عوامی مقامات پر بیٹھے ہوئے جوڑوں سے سوالات کر سکتی ہے'۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے 10 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے بھی نوٹسز جاری کیے تھے۔

درخواست گزار نے جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ’ویلنٹائن ڈے ہماری روایات اور اقدار کے خلاف ہے، یہ بد اخلاقی، عریانیت اور بے حیائی کو فروغ دیتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: کوہاٹ میں ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی

درخواست میں کہا گیا کہ حکومت آئینی طور پر بلا تفریق اسلامی اقدار اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے تمام مناسب اقدامات کرنے کی پابند ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ’ ماضی میں 14 فروری کے موقع پرکچھ ٹی وی چینلز نے اس حوالے سے اپنی نشریات چلائی تھیں‘، میڈیا اس دن کو منانے کے لیے ترغیب دیتا ہے، جب کہ اس دن کے موقع پر عوامی مقامات اور نجی جگہوں پر خصوصی پارٹیوں سمیت عام تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے، اسلام آباد کے تاجر اپنی دکانوں کو ویلنٹائن ڈے کے خصوصی غباروں، تحائف، کارڈ اور دیگر چیزوں سے سجا کر اس دن کی تشہیر کر رہے ہوتے ہیں۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ ’اس دن کو منانا قرآن و سنت سمیت اسلامی احکامات کے خلاف ہے، جب کہ یہ ہماری سماجی و ثقافتی اقدار کے بھی خلاف ہے‘۔

درخواست گزار کے مطابق خصوصی طور پر اس کی تقریبات عوامی مقامات پر منانا اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور نہ صرف میڈیا بلکہ عوامی مقامات پر ہونے والی ایسی تقریبات کو روکنے کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ انتظامیہ کو میڈیا اور عوامی مقامات پر ویلنٹائن ڈے کی تقریبات کے انعقاد کو روکنے کے احکامات جاری کرے۔


یہ خبر 14 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں