• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

سینیٹ: دہشت گردی پر حکومتی بریفنگ پر اپوزیشن عدم مطمئن

شائع February 18, 2017

اسلام آباد: سینیٹ میں حزب اختلاف نے ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر پر وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمٰن کی ان کیمرہ بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک اور تفصیلی ان کیمرہ اجلاس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا۔

باخبر ذرائع نے ان کیمرا بریفنگ کے بعد ڈان کو بتایا کہ اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ بریفنگ کے دوران انہیں کچھ نیا سننے کو نہیں ملا، جب کہ ملک میں داعش (آئی ایس) کی موجودگی سمیت دیگر اہم سوالوں کے جوابات ہی نہیں دئیے گئے۔

سیشن میں شرکت کرنے والے ایک رکن کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بلیغ الرحمٰن نے بتایا کہ سیہون دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے اور اس دھماکے کے سہولت کاروں کی تحقیقات جاری ہیں۔

ان کے مطابق 3 سینیٹرز صالح شاہ، سسی پلیجو اور میر کبیر نے وزیر مملکت سے پاکستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق سوال کیا مگر وزیر انہیں مناسب جواب نہیں دے سکے۔

انہوں نے بلیغ الرحمٰن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر ناقابل قبول ہے، اور ریاستی ادارے دہشت گردی کی اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حالیہ دہشت گردی کے بعد ملک بھر میں کریک ڈاؤن

وزیر مملکت کے مطابق 4 میں سے 2 دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) اور اس کے ایک دھڑے نے قبول کی، یہ دھماکے 13 اور 15 فروری کو ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ جماعت الاحرار نے لاہور جب کہ ٹی ٹی پی نے پشاور دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔

ایک سینیٹرکا کہنا تھا کہ بریفنگ میں صرف دہشت گردی کے شبے میں لاہور اور پشاور سے گرفتار کیے گئے نوعمر نوجوانوں کی گرفتاری کا راز افشاں کیا گیا۔

ان کے مطابق وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ کچھ گرفتاریوں کے بعد خطروں کے الرٹ جاری کیے گئے تھے۔

وزیر مملکت کے مطابق تفتیش کے دوران ابدالی چوک پرموجود کامرہ بوائز اسکول پر حملے کی تیاریوں سے متعلق انکشاف کے بعد لاہور سے 10 سے 12 سال کی عمر کے کچھ بچے گرفتار کیے گئے، جب کہ جاری کیے گئے الرٹ کی وجہ سے دہشت گرد حملہ ناکام بنانے میں مدد ملی۔

بلیغ الرحمٰن نے بتایا کہ 15 سال کی عمر کے 3 بچے 31 جنوری کو پشاور سے گرفتار کیے گئے تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے لشکر اسلام سے روابط تھے، اور انہوں نےیہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے اسکولوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ ان کا ایک سہولت کار یاسین قمبرخیل آفریدی افغانستان میں موجود ہے، جب کہ کچھ گرفتاریوں کے بعد کوئٹہ میں بھی دہشت گرد حملے کے خطرے کا الرٹ جاری کیا گیا۔

کچھ سینیٹرز نے اجلاس کے دوران پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی پر بیرون ملک کے افواج کے کردار پر بات کی، تو ان کا کہنا تھا کہ’ یہ کھلا راز ہے کہ دہشت گرد بھارت اور دوسرے دشمنوں کی مدد سے افغانستان سے کام کر رہے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: لاہور دھماکے کا سہولت کار میڈیا کے سامنے پیش

اجلاس کے دوران وزیر مملکت بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ تمام واقعات حال ہی میں ہوئے ہیں،ان سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے، جس پر چیئرمین رضا ربانی کی جانب سے آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ آنے کا کہا گیا، انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم جلد ہی ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دیں گے۔

چیئرمین سینیٹ کی حکومت کو تنبیہ

اس سے پہلے جب اجلاس شروع ہوا تو حزب اختلاف کے سینیٹرز نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 7 مسلم ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے متعلق تحریک التوا جمع کرانی چاہی، مگر متعلقہ وزیر کی غیر موجودگی کے باعث سینیٹرز نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ چیئرمین نے جب پوچھا کہ تحریک التوا پر کون جواب دیگا تب وزیر قانون اور پارلیمانی امور الجھن میں پڑگئے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، جس پر سینیٹ چیئرمین نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر حکومت کی سینیٹ کارروائی میں عدم دلچسپی برقرار رہی تو آئندہ اجلاس نہیں بلایا جائے گا۔

سینیٹ چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ’ اگر صدر نے بھی اجلاس کےلیے سمن جاری کیا تو وہ اجلاس کی کارروائی ایک منٹ جاری رکھنے کے بعد احتجاج کے طور پر اسے ملتوی کردیں گے‘۔

بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 7 مسلم ممالک پر پابندی سے متعلق تحریک التوا کو مسترد کردیا اور کہا کہ’ اس معاملے کا پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں‘۔


یہ خبر 18 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025