ڈبلیو ڈبلیو ای نے ہمیشہ اپنے شائقین کی پسند و ناپسند کا خیال رکھا ہے، حالات کے پیش نظر، بروقت ضرورت پڑنے پر پرانے سپر اسٹارز کو دوبارہ منچ پر لاکر مداحوں کو سرپرائز دینا ڈبلیو ڈبلیو ای کا پسندیدہ کام رہا ہے۔

جس طرح گولڈ برگ نے گذشتہ برس 14 سالہ طویل وقفے کے بعد شاندار انداز میں کم بیک کیا اور بروک لیزنر کو جس انداز میں ناک آؤٹ کیا اس سے ایک طرف کمپنی کو اپنی پائی پائی وصول ہوئی تو دوسری جانب گولڈ برگ کے مداح بھی جھوم اٹھے۔

رواں سال 2017 میں ریسلنگ کے دیوانوں کو ایسے کئی ایڈونچرز کا سامنہ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں، کیونکہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے بڑے بڑے نام اور اپنے وقت کے ناقابل شکست پہلوانوں کی واپسی ہونے جارہی ہے۔

ویسے بھی برانڈ اسپلٹ کے بعد کمپنی کو اپنا رنگ جمانے اور پہلے سے زیادہ دلچسپ مقابلوں کے لئے کچھ ایکسٹرا کوششیں کرنی ہی پڑیں گی۔

پورا سال ریسلنگ کے مختلف ایونٹس میں انٹرٹینمنٹ کا تڑکا لگانے کے لیے اس بار کمپنی کچھھ نئے تو کچھھ پرانے ریسلرز کو اپنی چھتری کے نیچے لے آئی ھے۔

سال 2017 میں ریسلنگ لیجنڈز اور کچھ ایسے پہلوان بھی منچ پر واپسی کے لیے اڑان بھر چکے ہیں جو کافی سالوں سے سائیڈ لائین تھے، لیکن اب مقابلے کی دوڑ نے ان کی سوئی قسمت کو پھر سے جگا دیا ہے۔

آر وی ڈی

روب وین ڈیم المعروف آر وی سال 2007 میں جب ڈبلیو ڈبلیو ای سے کنارہ کش ہوئے تھے تب بھی ان کا اچھا وقت ہی چل رہا تھا۔

مداح پرامید تھے کہ وہ رنگ میں جلد واپسی کریں گے، تاہم آر وی ڈی کو منظر سے غائب ہوئے 10 سال بیت گئے۔

لیکن اب ڈبلیو ڈبلیو ای یونیورس کو یہ اعزاز مل رہا ہے کہ اس ایونٹ میں 6 برس کے بعد روب وین ڈیم جیسے سابق چیمپیئن دوبارہ جلوہ افروز ہونے والے ہیں۔

رے مسٹیریو

رے مسٹیریو کا شمار ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ کے چند باصلاحیت ریسلرز میں ہوتا ہے، جو آخری بار سال 2015 میں کسی مقابلے میں لڑتے دکھائی دیے تھے۔

ویسے تو ان کا کانٹریکٹ سال 2014 میں ہی ختم ہوگیا تھا لیکن کمپنی نے مزید ایک سال تک ان کو اپنے ساتھ ساتھ رکھا، بعد ازان فٹنس مسائل نے رے مسٹیریو کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا۔

42 سالہ ریسلر کو حالیہ برس ڈبلیو ڈبلیو ای میں ایک اور لائیف لائن دی گئی ہے۔ کمپنی کی جانب سے کی گئی پیشکش کو انہوں نے اپنی خوشقسمتی سمجھتے ہوئے کم بیک کرنے کی ٹھان لی ہے۔

ویسے بھی شائقین میں گرمجوشی لانے کے لیے ایسے تگڑے ریسلر کو منچ پر اتارنے سے بہتر آپشن اور کوئی ہو نہیں سکتا۔

کرٹ اینگل

کرٹ اینگل کو ڈبلیو ڈبلیو ای کا گلستاں چھوڑے ہوئے 11 سال ہوگئے ہیں اور اب جا کر کمپنی کو دوبارہ سے ان کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔

ریسلنگ کی تاریخ کے واحد اولمپک گولڈ میڈلسٹ کرٹ اینگل نے سال 2006 میں آخری بار پنجہ آزمائی کی تھی۔

حالانکہ کچھ ہی عرصے بعد کمپنی نے ان کو دوبارہ اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کرٹ اینگل نی ان کی آفر ٹھکرادی تھی۔

انہوں نے کچھ وقت ٹی این اے ریسلنگ میں کاٹا مگر وہاں بھی ان کو مزہ نہ آیا۔ بالاْخر ان کا دل پسیج گیا۔ حال ہی میں کرٹ اینگل نے ڈبلیو ڈبلیو ای کو دوبارہ جوائن کرنے کی خواہش ظاہر کی تو کمپنی نے فی الفور ان کا خیر مقدم کیا۔

کرٹ اینگل نے جنوری 2016 میں ٹی این اے کو خیرباد کیا اور اب امید کی جارہی ہے کہ وہ حالیہ برس ڈبلیو ڈبلیو ای کے پلیٹ فارم سے کچھ میچوں میں حصہ لیں گے، ہوسکتا ہے ان کا بروک لیزنر سے بھی دنگل ہوجائے۔

جیف ہارڈی

جیف ہارڈی گذشتہ 20 برسوں سے لاتعداد مداحوں کے فیوریٹ اور ہر دلعزیز ریسلر رہے ہیں۔ پرکشش شخصیت اور کرشماتی کھیل ہی ان کا ٹریڈ مارک ہیں۔

انہوں نے ڈبلیو ڈبلیو ای کو سال 2009 میں خیرباد کہا، جس کے بعد یہ پیشگوئیاں کی جارہی تھیں کہ شاید اب وہ قصہ پارینہ بن جائیں گے۔

جیف ہارڈی کو ڈبلیو ڈبلیو اے چھوڑنے کے کچھ ہی دنوں بعد ممنوعہ ادویات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، تاہم بعد میں ان پر لگایے گئے الزامات بے بنیاد ثابت ہویے۔

انہوں نے حال ہی میں ڈبلیو ڈبلیو ای کو دوبارہ جوائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قوی امکانات ہیں کہ وہ ریسل مینیا اور ہیل ان اے سیل کے ایونٹس میں شریک ہوں گے۔

ہلگ ہوگن

اگرچہ ہلگ ہوگن کے کریئر سے کچھ تلخ یادیں بھی وابستہ ہیں اور انہوں نے کئی اتار چڑھاؤ بھی دیکھے ہیں مگر ڈبلیو ڈبلیو ای کا ماضی، حال اور مستقبل ان کے ذکر اور ان کی موجودگی کے بنا ادھورے ہیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ای نے مختلف مواقع پر ہلک ہوگن کی خدمات حاصل کی ہیں کیونکہ ان کا نام ہی کافی ہوتا ہے اور وہ کبھی کسی سہارے کے محتاج نہیں رہے۔

مداحوں میں یکسر مقبول ماضی کے سپر اسٹار کو ڈبلیو ڈبلیو ای نے رواں برس بھر سے جوش بھرنے کے لیے میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

سی ایم پنک

سال 2017 میں سی ایم پنک کے لیے بھی ڈبلیو ڈبلیو ای کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔

اب اسے ضرورت کہیں یا مجبوری، وقت اور حالات کے پیش نظر کمپنی اور ریسلر دونوں کے پاس ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنے کے سوا اور کوئی چارہ بھی نہیں۔

سی ایم پنک کا کچھ وقت کمپنی کے ڈاکٹروں سے پھڈا چلا تھا لیکن توقع ہے کہ ان کا یہ تنازعہ بھی حل ہوجائے گا، کیونکہ ہوائیں ان کے حق میں چل پڑی ہیں۔

یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ سی ایم پنک سے آر وی ڈی تک سپراسٹار ریسلر اپنے بڑے ناموں کی لاج رکھ پاتے ہیں یا یہ سنہری چانس ان کے کریئر کا آخری داؤ ثابت ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

زیب Feb 26, 2017 03:17pm
nice information dear, thanx dawn news, hamein kurt angle aur R.V.D ki wapsi par khushi hogi