کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز میں گنجائش سے زائد مسافروں کو سوار کرانے کے معاملے پر جہاز کے کپتان سمیت عملے کے 2 ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ کہ 20 جنوری کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز پی کے 743 میں اضافی مسافروں کے سوار ہونے کے باعث 7 مسافر 3 گھنٹے سے زائد کی پرواز کے دوران کھڑے رہنے پر مجبور رہے، جو فضائی سفر کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

بوئنگ 777 ایئرکرافٹ میں جمپ سیٹس کے ساتھ 409 نشستوں کی گنجائش ہوتی ہے، جبکہ پی آئی اے کی کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز پی کے 743 میں 416 مسافر سوار تھے۔

تاہم پی آئی اے ترجمان دانیال گیلانی نے پرواز میں مسافروں کے کھڑے ہوکر سفر کرنے کی میڈیا رپورٹس کو مبالغہ آرائی اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کرنے کے الزامات کی تحقیقات کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں:پی آئی اے پرواز میں 7 مسافروں کےکھڑے ہوکر سفرکرنے کا انکشاف

ذرائع کے مطابق تحقیقات کے بعد پی آئی اے نے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر جہاز کے کپتان کیپٹن انور عادل سمیت عملے کے 2 ارکان سینئر ایئرہوسٹس حنا تراب اور ٹرمینل مینیجر اکبر علی شاہ کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔

ذرائع کے مطابق کیپٹن انور عادل شوکاز کے بعد جہاز نہیں اڑا سکیں گے، دوسری جانب قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) بھی ان کے خلاف تحقیقات کررہی ہے ۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان دانیال گیلانی نے شوکاز جاری ہونے کی تصدیق نہ کرتے ہوئے بتایا کہ، 'تمام متعلقہ افراد کے خلاف انضباطی کارروائی کی جاچکی ہے'۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ فلائٹ کے دوران فضائی سفر کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی کیونکہ ایمرجنسی کی صورت میں نشست کے بغیر مسافروں کو آکسیجن تک رسائی حاصل نہیں ہوتی جبکہ ایمرجنسی انخلاء کی صورت میں بھیڑ کی صورتحال بھی پیدا ہوسکتی تھی۔

دوسری جانب ذرائع کے حوالے سے یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ اضافی مسافروں کو جاری کیے گئے بورڈنگ پاسز بھی ہاتھ سے تحریر کیے گئے تھے، جبکہ گراؤنڈ ٹریفک اسٹاف کو فراہم کی گئی کمپیوٹرائزڈ لسٹ میں بھی اضافی مسافروں کے نام شامل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں:مسافروں کےکھڑے ہوکر سفرکرنے کا معاملہ، پی آئی اے کی تردید

اس حوالے سے سینئر ایئرہوسٹس حنا تراب کا موقف تھا کہ انھوں نے کپتان کو بتایا کہ کیبن میں کچھ افراتفری ہے کیونکہ مسافروں کی تعداد فہرست سے زیادہ ہے، لیکن پائلٹ نے کہا کہ ان اضافی مسافروں کو ایڈجسٹ کردیں کیونکہ جہاز اس وقت رن وے پر ٹیکسی کر رہا تھا۔

دوسری جانب کپتان کا موقف تھا کہ طیارے کا دروازہ بند کرنے سے قبل سینئر ایئرہوسٹس نے انھیں اضافی مسافروں کے حوالے سے نہیں بتایا تھا، اس لیے ٹیک آف کے بعد فوری طور پر کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کرنا ممکن نہیں تھا کیونکہ اس میں بہت سارا فیول خرچ ہوتا جو ایئرلائن کے مفاد میں نہیں تھا۔

جبکہ پروٹوکول قوانین کو اگر دیکھا جائے تو ایسی صورتحال میں طیارے کو واپس ٹرمینل کی طرف موڑ کر اضافی مسافروں کو اتارا جانا چاہیے تھا اور اس کے بعد ہی پرواز جاری رکھی جاسکتی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں