داعش کے سربراہ البغدادی موصل سے 'فرار'

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2017
اتحادیوں کی مدد سے عراقی فوج نے 19 فروری سے موصل میں آپریشن کا آغاز کیا—فوٹو: اے ایف پی
اتحادیوں کی مدد سے عراقی فوج نے 19 فروری سے موصل میں آپریشن کا آغاز کیا—فوٹو: اے ایف پی

بیروت: امریکا کی اتحادی افواج کی مدد سے عراقی فورسز کی جانب سے موصل میں شروع کیے گئے آپریشن کے دوران شدت پسند تنظیم داعش (آئی ایس آئی ایس) کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے مبینہ طور پر فرار ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

جبکہ اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئیں کہ ابو بکر البغدادی نے فرار ہونے سے قبل موصل جنگ کی کمانڈ مقامی کمانڈر کے حوالے کردی۔

واضح رہے کہ عراقی فوج نے گزشتہ ماہ سے موصل کے مغربی علاقے میں آپریشن شروع کیا ہے، جب کہ مشرقی موصل کو رواں برس جنوری میں فتح کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ موصل میں شروع ہونے والی جنگ کے دوران پھنس جانے کے خدشے کے پیش نظر ابوبکر البغدادی وہاں سے فرار ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: عراقی فوج نے موصل ایئرپورٹ کا قبضہ ’داعش سے چھڑالیا‘

امریکی محکمہ دفاع کے عہدیدار نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابوبکر البغدادی نے اُس وقت فرار ہونے کا فیصلہ کیا جب حال ہی میں عراقی فورسز نے امریکی فوج کی مدد سے موصل کے مرکزی علاقوں پر اپنا کنٹرول حاصل کیا، آپریشن کے آغاز میں وہ وہاں موجود تھے۔

خیال رہے کہ داعش نے جون 2014 سے موصل پر قبضہ قائم کررکھا ہے، تاہم عراقی فورسز یہ قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی تھیں۔

عراقی فوج نے رواں برس 8 جنوری کو مشرقی موصل کی فتح کا اعلان کیا تھا، جب کہ مغربی موصل کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے 19 فروری کو آپریشن کا آغاز کیا گیا، جس کے ایک ہفتے بعد عراقی فوج کو موصل ایئرپورٹ سمیت اہم عمارتوں کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

2014 سے 2016 کے درمیان اتحادی افواج نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقامی فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں