نیند کا خراب شیڈول ذہنی صحت کے لیے تباہ کن

13 مارچ 2017
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

دیوار پر لگی گھڑی کی طرح ہمارے جسم کے اندر موجود خلیات کی بھی اپنی 24 گھنٹے کی ٹائم لائن ہوتی ہے، اگر وہ ایک ترتیب میں ہو تو ہماری جسمانی گھڑی ذہنی اور جسمانی امراض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

مگر جب آپ کی نیند کا کوئی طے نہ ہو جیسے نائٹ شفٹ میں کام کرنا یا رات گئے تک جاگنا وغیرہ، تو اس گھڑی کی ترتیب بدل جاتی ہے اور جسم وائرل انفیکشن اور ڈپریشن کا آسانی سے شکار ہوجاتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

وائل کارنیل میڈیکل کالج کی تحقیق کے مطابق جب جسمانی گھڑی کے معمولات متاثر ہوتے ہیں تو ذہنی اور جسمانی مسائل ابھر کر سامنے آنے لگتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ایسا ہونے پر ادویات کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ درست وقت پر نیند اور سورج کی روشنی درکار ہوتے ہیں۔

ایسا تو نہیں کہ اپنی جسمانی گھڑی کو درست رکھنا فلو یا دیگر امراض سے سو فیصد بچاتے ہیں مگر مختلف طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اس گھڑی کا خیال رکھنا مجموعی صھت کے لیے ضروری ہے۔

محققین نے ایک پرانی تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس میں نیند، سورج کی روشنی اور مزاج پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

اس اطالوی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جن مریضوں کو مشرقی سمت والے کمروں میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی زیادہ آتی تھی، وہ مغربی سمت والے مریضوں کے مقابلے میں ہسپتال سے جلد صحت یاب ہوکر گھر چلے گئے۔

محققین نے بتایا کہ صبح کی روشنی درحقیقت جسم کو سکون پہنچانے والی دوا کی طرح کام کرتی ہے، قدرتی روشنی ڈپریشن کو دور بھگانے کے لیے بہترین ہے۔

اس نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند پوری کرنے سے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ وہ درست وقت پر ہو اور صبح کی روشنی میں چہل قدمی ضرور کی جائے تاکہ جسمانی گھڑی درست انداز سے کام کرتی رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں