اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا نے اسرائیل کو نسل پرست ریاست قرار دے دیا ہے۔

یو این اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا نے فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں اسرائیل کے مظالم اور تعصب پر نسل پرست ریاست قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل اور یو این اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کے ایگزیکیٹیو سیکرٹری ریما خلف نے کہا کہ 'اقوام متحدہ کے لیے یہ اتنا آسان نہیں ہے کہ کسی ریاست کو نسل پرست قرار دیا جائے لیکن حالیہ چند سالوں میں اسرائیل کی جانب سے اٹھائے گئے چند اقدامات کو نسل پرستی سے تعیبر کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے باوجود دیگر نے اسرائیل کو نسل پرست ریاست بننے سے خبردار کیا لیکن چند نے سوالات اٹھائے کہ ایسا حقیقت میں موجود ہے'۔

خیال رہے کہ یہ رپورٹ یو این اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کے اٹھارہ ممالک کی درخواست پر تیار کی گئی ہے۔

بیروت میں یو این ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ریما خلف نے رپورٹ کے مندرجات پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'اسرائیل نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر ناپسندیدگی کے باجود گزشتہ کئی دہائیوں سے دو طرح کا نسل پرستانہ رویہ جاری رکھا ہوا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فلسطینیوں کے ساتھ پہلا ظلم یہ کیا گیا ہے کہ انھیں سیاسی اور جغرافیائی طور پر محدود کردیا گیا جس کے باعث وہ عملی صورت حال کا مقابلہ کرنے میں کمزور ہوئے اور حالات کو بدلنا ان کے لیے ناممکن ہوگیا'۔

ریماخلف نے فلطسینی عوام کے اسرائیل کے متعصبانہ رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'فلسطینیوں کے ساتھ دوسرا ظلم یہ کیا گیا ہے کہ نسل پرست گروہ کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ان کے خلاف سخت قوانین، پالیسیاں اور اپنے دھونس کو قائم رکھنے کے لیے سخت حکمت عملی ترتیب دی گئی'۔

انھوں نے زور دیتے ہوئے رپورٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ نے اس نوعیت کی رپورٹ میں واضح طور پر اسرائیل کو نسل پرست ریاست قرار دیا ہے۔

یو این اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے لیے امن کے حصول میں پہلی کرن ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں