وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی خیبر ایجنسی میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی چیک پوسٹ پر افغانستان سے ہونے والے دہشت گرد حملے کی کوشش کے نتیجے میں 2 ایف سی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، 'پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے موثر جوابی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں 6 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے'۔

اس سے قبل بھی رواں ماہ کے آغاز میں پاک-افغان سرحد کے قریب مہمند ایجنسی میں افغانستان سے دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 5 اہلکار جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 15 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغان سرحد پر دہشت گردوں کے حملے میں 5 اہلکار جاں بحق: آئی ایس پی آر

حملے کے بعد پاکستان میں تعینات افغانستان کے نائب سفیر عبدالناصر یوسفی کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا جبکہ ان سے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ تحقیقات کی رپورٹ پاکستان کے حوالے کی جائے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب لندن میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے معاملے پر مثبت پیش رفت کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں جبکہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کو ملوث قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'دہشتگرد پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں'

اس سے قبل گذشتہ ماہ پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے کئی ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اسی حوالے سے پاکستان نے افغانستان میں موجود 76 دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکومت کے حوالے کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ یا تو انھیں پاکستان کے حوالے کیا جائے یا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب پاک-افغان سرحد پر طورخم گیٹ بھی سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر غیر معینہ مدت تک بند ہے، جسے گزشتہ ہفتے صرف 2 دن کے لیے کھول کر تشویش ناک حالت میں موجود مریضوں اور دونوں جانب پھنسے ہوئے شہریوں کو اپنے اپنے وطن جانے کی اجازت دینے کے بعد واپس بند کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں