ٹیکسلا: پنجاب پولیس کے ایک اہلکار نے انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں 24 برس سے پروموشن میں تاخیر پر احتجاجاً خود کو گولی مارنے کی دھمکی دی ڈالی، جو بعدازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

2 منٹ 39 سیکنڈز دورانیے کی اس ویڈیو میں ضلع اٹک کے تاریخی علاقے حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے ہیڈ کانسٹیبل محمد افضل نے پہلے قرآنی آیات کی تلاوت کی اور بعدازاں ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) فخر سلطان رانا اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) زاہد نواز مروت کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔

مذکورہ کانسٹیبل چوکی برہان پر تعینات ہیں، جو حسن ابدال ہولیس اسٹیشن کے انتظامی کنٹرول میں آتی ہے۔

ویڈیو میں کانسٹیبل محمد افضل نے بتایا کہ انھوں نے 24 سال قبل سی-1 ڈپارٹمنٹل امتحان کلیئر کیا تھا، لیکن انھیں ابھی تک ترقی نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود بھی انھیں ترقی نہیں دی جارہی، ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ ڈی پی او کے احکامات کے باوجود بھی ان کے واجبات کیوں ادا نہیں کیے جارہے۔

مزید پڑھیں: چکوال: 'دفتری مسائل' کے باعث اے ایس آئی کی خودکشی

محمد افضل نے دھمکی دی کہ وہ بھی کانسٹیبل دین محمد کی طرح خود کو گولی مار لیں گے، جنھوں نے اپنی سرکاری رائفل سے راولپنڈی کے سی آئی اے ہیڈکوارٹرز میں خودکشی کرلی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس ویڈیو کو پوسٹ کرنے کے بعد انھیں کس قسم کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے لیکن وہ کسی بھی قسم کی محکمہ جاتی کارروائی کے لیے تیار ہیں۔

جب اس حوالے سے ڈی پی او زاہد نواز مروت سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ کانسٹیبل محمد افضل نے 1987 میں پولیس فورس جوائن کی تھی اور انھیں 2 مرتبہ سروس سے معطل کیا گیا۔

ڈی پی او کے مطابق پہلی مرتبہ انھیں 2000 میں اقدام قتل کے مقدمے میں ملوث ہونے پر معطل کیا گیا، جبکہ 2011 میں بھی انھیں اس وقت لازمی ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا جب رانگو پولیس اسٹیشن میں کچھ مجرم ان کی حراست سے فرار ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:پی اے ایف میوزیم میں اہلکار کی خودکشی

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ کانسٹیبل محمد افضل نے پنجاب سروس ٹریبونل سے درخواست کی، جس کے بعد انھیں بحال کیا گیا اور اس معطلی کے دورانیے کو چھٹی تصور کیا گیا، جس کا دورانیہ تقریباً 9 سال تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ قوانین میں اتنی زیادہ طویل چھٹیاں دینے کی کوئی دفعات موجود نہیں ہیں۔

ڈی پی او نے مزید بتایا کہ بعدازاں محمد افضل نے 19 اپریل 2016 کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور محکمہ پولیس اب عدالت عظمیٰ کے احکامات کے انتظار میں ہے۔

یہ خبر 17 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں