اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ نے جنوبی سوڈان میں باغیوں کی جانب سے پاکستانی انجینئر کے اغوا کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ جنوبی سوڈان میں پاکستانی انجینئر کے اغوا کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کی تحقیقات کررہا ہے۔

نفیس زکریا نے بتایا کہ 'ہمیں سوڈان میں پاکستانی انجینئر کے مبینہ اغوا کے بارے میں بتایا گیا ہے اور اس حوالے سے فی الحال ہمارے پاس زیادہ معلومات نہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'جنوبی سوڈان میں ہمارا سفارتی مشن موجود نہیں اور ایتھوپیا میں موجود پاکستانی سفارتخانہ اس معاملے میں جنوبی سوڈان کی حکومت سے رابطے میں ہے جو ہمیں اس واقعے کی مزید تفصیلات فراہم کرے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی سوڈان میں پاکستانی انجینئر 'اغوا'

علاوہ ازیں برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق جنوبی سوڈان کے باغیوں نے پیر کے روز اس بات کا اعلان کیا کہ انہوں نے پاکستانی شہری سمیت چار آئل ورکرز کو اغواء کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اغواء کا مقصد چینی و ملائیشین کمپنی کے کنسورشیم کو جنوبی سوڈان سے نکلنے پر مجبور کرنا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ جنوبی سوڈان میں ایک پٹرولیم کمپنی میں ملازمت کرنے والے پاکستانی شہری ایاز حسین جمالی کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

بدین کے رہائشی انجینئر ایاز حسین جمالی کے رشتے داروں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایاز کو جنوبی سوڈان میں باغیوں نے اغواء کرلیا ہے۔

ایاز جمالی کے رشتے داروں نے مقامی صحافیوں کو بتایا تھا کہ ایاز کا چھوٹا بھائی بابر جمالی بھی جنوبی سوڈان میں موجود ہے اور اس نے اہل خانہ کو مطلع کیا ہے کہ ایاز جمالی کو ایک ہفتے قبل اغواء کرلیا گیا ہے۔

جنوبی سوڈان کے سابق نائب صدر ریک مشار کے حامی جنگجوؤں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپر نائیل اسٹیٹ سے چار آئل ورکرز کو اغوا کیا ہے۔

رواں ماہ آئل ورکرز کے اغوا کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

اس سلسلے میں آئل کمپنی ڈار کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے جوکہ چائنا نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن، چین کی سائنوپیک اور ملائیشیا کی کمپنی پیٹروناس کا کنسورشیم ہے۔

یاد رہے کہ جنوبی سوڈان 2011 میں کئی دہائیوں سے جاری تنازع کے بعد سوڈان سے علیحدہ ہوگیا تھا اور صدر سالوا کیر کی جانب سے نائب صدر ریک مشار کو 2013 میں برطرف کیے جانے کے بعد سے خانہ جنگی کی صورتحال ہے۔

جنوبی سوڈان کی حکومت کا کہنا ہے کہ باغیوں نے رہائی کے لیے تاوان طلب کیا ہے جبکہ حکومت ورکرز کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کررہی ہے۔

باغیوں کے ترجمان لیم پال گیبریل نے تاوان کی طلبی کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ورکرز کی رہائی کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی گئی تاہم ہم ان مغوی افراد کے ملک کی حکومتوں اور اپنی حکومت پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم یہاں ان کی کمپنیوں کی موجودگی نہیں چاہتے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں