نمک کی کم مقدار کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند

26 مارچ 2017
یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

اگر تو رات کو نیند سے اٹھ کر بار بار واش روم کے چکر لگانا پڑتے ہیں جو کہ صبح چڑچڑے پن اور تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے تو اس کا آسان حل بس غذا میں نمک کی مقدار کم کرنا ہے۔

یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ناگاساکی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کی مقدار میں کمی رات کے وقت بہت زیادہ واش روم کے چکر لگانے کی تکلیف میں نمایاں کمی لانے میں مدد دیتی ہے۔

خیال رہے کہ درمیانی عمر کے افراد میں یہ شکایت بہت عام ہوتی ہے جسے nocturia بھی کہا جاتا ہے۔

تحقیق کے دوران 223 رضاکاروں کو روزمرہ کی غذا میں نمک کی مقدار میں 25 فیصد کمی لانے کو کہا گیا جبکہ 98 افراد کی خوراک میں اس کا استعمال بڑھا دیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ کم نمک استعمال کرتے ہیں ان کا رات بھر میں واش روم جانے کے دورانیے میں ڈیڑھ گنا کمی جبکہ زیادہ نمک کھانے والوں کے چکر ڈھائی سے تین گنا تک بڑھ گئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں دیکھا گیا کہ نمک کا استعمال کس طرح لوگوں کی نیند میں خلل ڈالنے کا باعث بنتا ہے اور رات کو بار بار واش روم جانا متعدد افراد کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے خاص طور پر اگر وہ درمیانی عمر کے ہو۔

واضح رہے کہ جسم میں نمک کی مقدار بڑھتی ہے تو اس کا اخراج پیشاب کے ذریعے ہی ہوتا ہے جبکہ نمکین غذائیں پیاس بھی بڑھاتے ہیں جس کے نتیجے میں پانی میں زیادہ پیا جاتا ہے جو اس شکایت کا باعث بنتا ہے۔

جب آپ زیادہ پیشاب کرتے ہیں تو جسم سے کیلشیئم کا اخراج بھی بڑھ جاتا ہے جو ہڈیوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔

بہت زیادہ نمک گردوں کو زیادہ پانی جسم میں رکھنے پر مجبور کرتا ہے جو بتدریج گردے فیل ہونے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

گردوں کی جانب سے پانی کی مقدار بڑھانے کے نتیجے میں ہاتھوں، بازوﺅں اور پیروں میں سوجن یا ورم کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

جب آپ کی رگوں سے پانی زیادہ گزرتا ہے تو وقت گزرنے کے ساتھ وہ اکڑنے لگتی ہیں اور ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔

یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کے باعث امراض قلب اور فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جو دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں