مقامی گاڑیوں اور ان کے وہی عمومی رنگوں (سفید، سلور اور گرے) پر کافی غور کرنے کے بعد اب مجھے فیصلہ کرنا تھا کہ محنت سے کمائی گئی رقم سے کون سی گاڑی خریدی جائے۔

مقامی سوچ کے مطابق مجھے گاڑی اپنے لیے نہیں، بلکہ چار پانچ سال استعمال کے بعد فروخت کرنے کے لیے خریدنی چاہیے۔ مگر پھر میں نے قسمت پر بھروسہ کرتے ہوئے شوخ سرخ رنگ کی 2013 کی ڈائی ہیٹسو میرا 'جی پیکج' خرید لی۔

ایک سرخ گاڑی

خاندان کے افراد، خاص طور پر خواتین اور بڑوں کا ابتدائی ردِعمل تو مثبت تھا۔ ان کے مطابق یہ ہماری سڑکوں پر دوڑ رہی پھیکے رنگوں کی گاڑیوں سے بدرجہا بہتر اور ایک خوش کن تبدیلی تھی۔

مگر ماننا پڑے گا کہ کچھ لوگوں کو میرے سرخ رنگ کے انتخاب پر شدید حیرت ہوئی۔ ہاں یہ درست ہے کہ ہر گاڑی سرخ رنگ میں اچھی نہیں لگتی، لیکن یہ چھوٹی ہیچ بیک مجھے تو سرخ رنگ میں بہترین محسوس ہوئی۔

تمام فیچرز کے ساتھ

'جی پیکج' کا تذکرہ یہ فرق کرنے کے لیے ضروری تھا کہ میرا کتنی ورائٹیز میں آتی ہے۔ میری گاڑی مکمل طور پر لوڈڈ تھی، یعنی اس میں درجِ ذیل فیچرز موجود ہیں:

  • پش اسٹارٹ

  • کلائمیٹ کنٹرول

  • لیدر اسٹیئرنگ

  • اندرونی آرائش میں کروم کا استعمال

  • پہلے سے نصب شدہ ریورس کیمرا

  • نیویگیشن یونٹ

چار اسپیکرز والا ساؤنڈ سسٹم (جاپانی نیویگیشن یونٹ کے ذریعے اسپیکر کی کنفگریشن کافی مشکل کام ثابت ہو سکتا ہے)

ویسے تو یہ تمام خصوصیات جی پیکج کے ساتھ آتی ہیں، مگر اس کے باوجود آپ اس سے نچلا ورژن خرید کر اس میں پش اسٹارٹ اور کلائمیٹ کنٹرول کے علاوہ تمام فیچرز لگوا سکتے ہیں۔

تصویر: بابر خان۔
تصویر: بابر خان۔

کیا یہ گاڑی بالکل نئی ہے؟ آپ چیک کر سکتے ہیں

خریداری کے وقت میری میرا صرف 1500 کلومیٹر چلی ہوئی تھی اور کراچی بندرگاہ سے صرف 12 دن قبل کلیئر ہوئی تھی۔ ویسے تو مجھے گاڑی کے میٹر پر موجود 1500 کی ریڈنگ تھوڑی سی مشکوک محسوس ہوئی پر اگر آپ جاپانی گاڑی خریدنا چاہیں تو اس کے بالکل نئے ہونے کی تصدیق کر سکتے ہیں۔

وہ گاڑیاں ڈھونڈیں جن کی نیلامی کی آپ انٹرنیٹ کے ذریعے تصدیق کر سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر آپ کو ایسی کئی ویب سائٹس مل جائیں گی جو نیلامی کی شیٹس سمجھنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔


پڑھیے: اپنی پہلی گاڑی خریدنے والوں کے لیے ایک مکمل گائیڈ


مکمل رپورٹ آن لائن دیکھنے کی ایک میعاد مقرر ہوتی ہے۔ اشاعت کے 90 روز بعد نیلام گھر کی ویب سائٹ پر وہ رپورٹ موجود رہتی ہے، جس کے بعد آپ کو وہ رپورٹ مکمل دیکھنے کے لیے ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔ اسے آکشن رپورٹ ویری فیکیشن کہا جاتا ہے۔

میری میرا کو نیلامی کے دوران پانچ میں سے ساڑھے چار نمبر دیے گئے تھے، اور اس پر میری نظر پڑنے سے صرف ایک ہفتہ قبل بندرگاہ سے کلیئر کروایا گیا تھا۔ دستاویزات مکمل تھیں اور میں نے ان کی تصدیق بھی کی۔

اگر پھر بھی آپ کو شک ہو تو کسی کار سرٹیفائینگ سروس سے رجوع کریں۔

برے دن اب اور نہیں

مجھے یاد ہے جب میرے پاس 2004 کی سوزوکی کلٹس ہوا کرتی تھی، اور جب بھی کراچی میں بارش ہوتی تو مجھے شدید پریشانی اٹھانی پڑتی۔

میرا خریدنے پر مجھے احساس ہوا کہ ہماری آٹو انڈسٹری کراچی کے حالات سے مطابقت رکھنے والی گاڑیاں نہیں بناتیں۔ مثال کے طور پر سوزوکی کلٹس کی ابتداء 1983 میں ہوئی اور یہ معمولی تبدیلیوں کو چھوڑ کر تب سے اب تک ویسی ہی ہے۔

سوزوکی کلٹس فی الوقت 11 لاکھ 90 ہزار روپے کی ہے، اور یہ میرا کی قیمت سے صرف 40 ہزار روپے کم ہے۔

اس کے مقابلے میں کلٹس میں پاور اسٹیئرنگ نہیں ہے۔ اس لیے میری رائے میں یہ ایسا آپشن نہیں جس پر اپنے پیسوں اور وقت کا ضیاع کیا جائے۔

میرا خریدنے کے بعد اب وہ دن پیچھے رہ گئے ہیں۔ میرا نے شدید بارشوں میں ساتھ نبھایا، اور پانی سے بھری سڑکوں پر بھی اس کی گرپ مضبوط رہی اور تمام مسافر محفوظ رہے۔

سچی بات بتاؤں تو میں میرا کی ٹیکنالوجی سے بھرپور خصوصیات کے بارے میں کہتا ہی جاؤں، مگر اس گاڑی کے چند نقصانات کے بارے میں بھی بات کرنا اہم ہے۔

منفی پہلو

گاڑی کا نیویگیشن اور انٹرٹینمنٹ سسٹم جاپانی زبان میں ہے جو کہ نہایت پریشان کن ہے۔ بدقسمتی سے گاڑی کے زیادہ تر تکنیکی فیچر نیویگیشن اور انٹرٹینمنٹ سسٹم سے منسلک ہیں، جس کا مطلب ہے کہ آپ کو سادہ ترین فیچرز، مثلاً عقبی کیمرا، آن یا آف کرنے کے لیے گاڑی کو کسی ماہر کے پاس لے جانا پڑتا ہے۔ میں اسے خود ایکٹیویٹ نہیں کر پایا اور اسے ایک ٹیکنیشن کے پاس لے جانا پڑا۔

ویسے نیویگیشن یونٹ کے اندر ایک اچھا حفاظتی فیچر موجود ہے جو ڈرائیونگ کے دوران اس کی فہرست کو ناقابلِ رسائی بنا کر دستیاب آپشنز کو صرف نقشے اور آواز کے کنٹرول تک محدود کر دیتا ہے۔

ایندھن اور کارکردگی

جہاں تک ایندھن کی بات ہے تو آپ کو میرا میں ہائی اوکٹین استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نیا رون 92 ایندھن میرے تجربے کے مطابق زیادہ کارگر ہے۔ ڈائی ہیٹسو کمپنی کی اپنی دستاویزات اس گاڑی میں 'ان لیڈڈ ریگولر گیسولین' استعمال کرنے کی تجویز دیتی ہیں، جو کہ عام طور پر رون 90 سے رون 92 ہوتا ہے۔

تصویر: بابر خان۔
تصویر: بابر خان۔

فی الوقت میں ہیسکول کا نیا رون 92 ایندھن استعمال کر رہا ہوں، مگر اس سے پہلے میں نے شیل کا وی پاور ہائی اوکٹین استعمال کیا۔ پر مجھے یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ اس سے میری گاڑی ایک لیٹر میں صرف ساڑھے 15 کلومیٹر چلی۔ اندازے کے لیے بتاتا چلوں کہ اس سے پہلے میں نے شیل کا سپر ان لیڈڈ فیول استعمال کیا تھا جس نے میری گاڑی کی مائیلیج ساڑھے 16 کلومیٹر فی لیٹر تک پہنچا دی تھی۔

اس کے برعکس ہیسکول کا رون 92 ایندھن استعمال کروں تو چاہے میں آہستہ ڈرائیو کروں یا تیز، مائلیج 17 کلومیٹر فی لیٹر سے نیچے نہیں جاتی۔

اس سب کو حقیقی تناظر میں دیکھیں، تو میرا روز کا سفر کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر سے شاہین کمپلیکس (نزد آئی آئی چندریگر روڈ) تک ہوتا ہے، اور وہ بھی صبح 9 بجے اور شام ساڑھے پانچ بجے، جو کہ شدید رش کے اوقات ہوتے ہیں۔ ویسے تو گاڑیاں آپ کو یکساں مائلیج صرف تب دیتی ہیں جب آپ تقریباً ایک ہی رفتار سے چل رہے ہوں، مگر ٹریفک جام میں بار بار گاڑی آہستہ کرنے اور روکنے کے باوجود مائلیج 17 کلومیٹر فی لیٹر کی اطمینان بخش حد پر قائم رہتی ہے۔

کیا یہ طاقتور ہے؟

سب سے بڑا سوال جو لوگوں کے ذہنوں میں اٹھتا ہے، وہ یہ کہ کیا ایک 660 سی سی کی گاڑی طاقتور ہے؟ 660 سی سی گاڑیوں کی رینج پاکستان میں منی پجیرو کی آمد کے بعد سے اب تک کافی فاصلہ طے کر چکی ہے۔ یہ کبھی بھی اپنی رفتار اور ایندھن کی بچت کے لیے مشہور نہیں تھیں، مگر اب وقت تبدیل ہو چکا ہے۔ ہم پہلے ہی میرا کی مائلیج کے بارے میں بات کر چکے ہیں، اور بھلے ہی اسے "ایشیا کا تیز ترین پرندہ" نہیں کہا جا سکتا، لیکن پھر بھی اس کے پاس آپ کے لیے بہت کچھ ہے۔


مزید پڑھیے: 10 لاکھ روپے میں باآسانی دستیاب گاڑیاں


گاڑی میں دو ڈرائیونگ موڈ موجود ہیں: 'اسپورٹ' اور 'ڈرائیو'۔

جب آپ ڈرائیو موڈ میں ہوں، تو طاقت تو ہوتی ہے مگر ایندھن کی بچت کے لیے ایکسلریشن متوازن سطح پر رہتی ہے۔

جب آپ اسپورٹ موڈ میں ہوں تو طاقت اور ایکسلریشن بہت جلد ردِعمل دیتی ہیں، پھر چاہے آپ جس بھی رفتار پر ہوں۔ اگر آپ موازنہ کرنا چاہیں، تو اسپورٹ موڈ 100 میٹر ریس جیسا ہے، جبکہ ڈرائیو موڈ 400 میٹر کی ریس ہے: ایک میں فوری طاقت کا امتحان ہوتا ہے، جبکہ دوسری میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون زیادہ دیر مقابلہ کر پاتا ہے۔

میرا کے تین رنگ

میرا کا ڈسپلے آپ کی گاڑی کے چلنے کے حساب سے مختلف رنگ دکھاتا ہے۔

شوخ ہرا رنگ، یا ایکو موڈ، اس وقت نظر آتا ہے جب آپ کی گاڑی ایندھن کی حتیٰ الامکان بچت کر رہی ہو: اس وقت آپ نے اپنے پیر، پیڈل اور انجن کے درمیان مکمل ہم آہنگی حاصل کر لی ہے۔

ایکسلریٹ کرتے وقت یا پھر کم رفتار پر گاڑی کو ایکو موڈ پر برقرار رکھنے پر مشکل ہوجاتا ہے۔

تصویر: بابر خان۔
تصویر: بابر خان۔

پھیکا ہرا رنگ اس وقت نظر آتا ہے جب آپ کی گاڑی آپ سے یہ کہہ رہی ہو کہ "آپ اس سے بھی بہتر کر سکتے ہیں۔" یہ عموماً اس وقت نظر آتا ہے جب آپ 5 سے 10 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کم پر ایکسلریٹ کر رہے ہوں۔

اور اس کے بعد نیلا رنگ ہے۔ یہ اس وقت نظر آتا ہے جب آپ مائلیج کی فکر کیے بغیر بس ڈرائیو کیے جا رہے ہوں۔

اندر سے کافی کشادہ ہے

نئی ٹویوٹا کرولا کا ڈیش بورڈ اتنا بڑا ہے کہ لگتا ہے کہ آپ کسی کچن کیبنٹ میں دیکھ رہے ہوں۔ اس کی وجہ سے اندرونی حصہ چھوٹا محسوس ہوتا ہے۔

تصویر: بابر خان۔
تصویر: بابر خان۔

آپ کی گاڑی چاہے باہر سے کتنی ہی دلکش کیوں نہ ہو، ہمارا زیادہ سے زیادہ وقت گاڑی کے اندر گزرتا ہے، لہٰذا گاڑی خریدتے وقت اندرونی حصے کا اچھی طرح جائزہ لے کر ہی فیصلہ کرنا چاہیے۔

میرا کا ڈیش بورڈ آپ کے چہرے کے سامنے نہیں آتا، لہٰذا اندرونی حصہ کافی کشادہ ہے۔ میں سنجیدہ ہوں، کسی بھی ڈیلر کے پاس جائیں اور اس گاڑی میں بیٹھ کر دیکھیں، آپ جان جائیں گے کہ ان گاڑیوں کو بنایا ہی اس مقصد کے لیے ہے کہ یہ شہری ماحول کے لحاظ سے مطابقت رکھتی ہوں، اور اس کے باوجود ان میں کسی بڑی سیڈان گاڑی جتنی جگہ ہو۔ اگلی اور پچھلی سیٹوں پر ٹانگیں پسارنے کے لیے بھی اچھی خاصی جگہ موجود ہے۔

گاڑی کا ٹرننگ ریڈیئس بھی زبردست ہے، یعنی یہ تنگ سے تنگ گلیوں میں بھی آسانی سے مڑ جاتی ہے۔

لیکن ایک بہت پریشان کن خامی یہ ہے کہ اگر آپ نے اسے پوری گنجائش (چار بالغ افراد) تک بھر لیا ہے، تو اسپیڈ بریکرز پر اس کا نچلا حصہ اکثر رگڑا جائے گا۔

اسپیئر ٹائر موجود نہیں

میرا کے اندر اسپیئر ٹائر موجود نہیں ہے، مگر اس بدلے میں ڈائی ہیٹسو ایک ٹائر پنکچر ٹھیک کرنے والا محلول فراہم کرتی ہے، جسے ٹائر پر لگا کر عارضی طور پر پنکچر ٹھیک کیا جا سکتا ہے تاکہ آپ قریبی ٹائر کی دکان تک پہنچ جائیں۔

تصویر: بابر خان۔
تصویر: بابر خان۔

اس کے علاوہ ایک اضافی بیٹری فراہم کی جاتی ہے جو گاڑی کے کھڑے ہونے پر اسے طاقت فراہم کرتی ہے تاکہ ایندھن بچایا جا سکے۔

حفاظتی فیچرز

اگر آپ کے پاس وقت ہو تو اس کے حفاظتی فیچرز کی تفصیل کے لیے ڈائی ہیٹسو جاپان کی ویب سائٹ وزٹ کریں، کیوں کہ میں آپ کو ان کے بارے میں مختصراً بتاؤں گا۔

اگلے اور پہلو کے ایئر بیگز

میں اکثر ایسے لوگوں کو دیکھتا ہوں جو یا تو سیٹ بیلٹ نہیں پہنتے، یا پھر سیٹ کے پیچھے سے بیلٹ لا کر اسے بکل میں پھنسا دیتے ہیں تاکہ وارننگ کی گھنٹی بجنی بند ہوجائے۔ اس سے سسٹم کو یہ دھوکہ ہوجاتا ہے کہ ڈرائیور نے سیٹ بیلٹ پہن لیا ہے، اور ایئر بیگ سسٹم ایکٹیویٹ ہوجاتا ہے۔ یہ کافی خطرناک طریقہ ہے کیوں کہ اگر آپ نے سیٹ بیلٹ نہ پہنا ہو، تو ٹکر کی صورت میں ایئر بیگز سے ہی کافی چوٹ پہنچ سکتی ہے۔


جانیے: آپ اپنی گاڑی کی فیول کارکردگی کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


اس کے علاوہ اگر آپ سیٹ بیلٹ نہ پہنیں، تو ایکو آئیڈل موڈ، جو رکی ہوئی گاڑی میں ایندھن کی بچت کرتا ہے، ایکٹیویٹ نہیں ہوتا۔

تصادم سے بچاؤ کا سسٹم

کولیژن اسسٹ سسٹم اس بات کا پتہ لگاتا ہے کہ شاید آپ ٹکر سے بچنے کے لیے بریک نہ لگا پائیں، اس لیے یہ خود بریک لگا دیتا ہے۔ مگر یہ ہر وقت ایسا نہیں کرتا۔ سسٹم کافی ہوشیار ہے اور یہ صرف تب ایکٹیویٹ ہوتا ہے جب واقعی اس کی ضرورت ہو۔

فیصلہ

بھلے ہی میرا جاپانی مارکیٹ کے لیے بنائی گئی ہے، مگر یہ اپنی پائیداری اور خصوصیات کی وجہ سے مقامی گاڑیوں کا آسانی سے مقابلہ کر سکتی ہے۔

اس گاڑی کے پارٹس اور سروسز مقامی طور پر دستیاب ہیں چنانچہ آپ کو مرمت کے کام کے لیے کہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

چنانچہ جب بھی آپ گاڑی خریدنے کے لیے جائیں، تو چار سے پانچ سال بعد کسی اور کو فروخت کرنے کے لیے نہیں، بلکہ اپنے لیے خریدیں۔

انگلش میں پڑھیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Nomi Mar 30, 2017 12:38pm
good info
Asif ur Rehman Mar 30, 2017 04:25pm
agreed with last line, always buy car for your own not for next buyer.
latif Mar 31, 2017 02:48am
good information dear hope will be buy this car