کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کرپشن کے 2 مقدمات میں سابق وزیر پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کردیئے، جس کے بعد انھیں رہا کردیا گیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو بکتر بند گاڑی میں جناح ہسپتال سے کلفٹن میں واقع ضیاء الدین ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پیپلز پارٹی رہنما کی رہائی تقریباً 19 ماہ بعد عمل میں آئی ہے۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

احتساب عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن اور جامشورو جوائنٹ وینچر میں 17 ارب کی کرپشن کے دو ریفرنسز دائر تھے۔

29 مارچ کو ہی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس میں ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، تاہم انھیں رہا اس لیے نہیں کیا جاسکا تھا کیونکہ کرپشن مقدمات میں ضمانت منظور ہونے پر بھی انھیں پاسپورٹ جمع کرانے کا کہا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دہشت گردوں کا علاج کیس: ڈاکٹر عاصم کی رہائی کا حکم

جس پر ڈاکٹر عاصم کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ دہشت گردوں کا علاج کرانے کے مقدمے میں بھی ڈاکٹر عاصم کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا اور عدالتی حکم پر پاسپورٹس انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرائے گئے جبکہ ناظر ہائیکورٹ نے بھی دوسرے بنچ کے حکم پر پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ‏عدالتی حکم میں ترمیم کرکے ضمانتی مچلکوں کی تصدیق اور ریلیز آرڈر جاری کیا جائے۔

تاہم درخواست پر سماعت کرنے والے جسٹس فاروق شاہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ فیصلے میں ترمیم نہیں کی جاسکتی، جسٹس کے کے آغا کے تحریر کردہ فیصلے میں ایک کوما بھی تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عاصم کی پاسپورٹ جمع نہ کرانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو بھیج دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: ڈاکٹرعاصم کی پاسپورٹ جمع نہ کرانےکی درخواست مسترد

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے آج ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ڈاکٹر عاصم حسین کے پاسپورٹ واپس کرنے کے احکامات جاری کیے، جس کے بعد ڈاکٹر عاصم کے پاسپورٹس ناظر ہائی کورٹ کے پاس جمع کرائے گئے اور قانونی تقاضے پورے کیے جانے کے بعد کرپشن مقدمات میں ڈاکٹر عاصم کی رہائی کے احکامات جاری کردیئے گئے۔

مسلم لیگ خود کہے گی یہ جعلی ریفرنسز ہیں

ڈاکٹرعاصم کے وکیل قادر خان مندوخیل نے کہا کہ اس ریفرنس کی طرح جعلی رسیدوں پر انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) عدالت میں جو کیس بنایا گیا ہے وہ بھی غلط ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جہاں سیف الرحمٰن کے احتساب کا سامنا کیا جس کو مسلم لیگ ن نے خود غلط مانا اسی طرح قمرزمان کے احتساب کے بارے میں بھی مسلم لیگ خود کہہ دے گی کہ یہ جعلی ریفرنسز تھے۔

انھوں نے کہا کہ اگر چوہدری نثار نے اای سی ایل سے نام نہیں نکالا تو ہم ایک مرتبہ پھر ہائی کورٹ جائیں گے۔

آصف زرداری اور بلاول کی ڈاکٹر عاصم کو مبارک باد

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت کی انتقامی کارروائیاں پی پی پی رہنماؤں و کارکنان کو خوفزدہ نہیں کرسکتیں۔

بلاول نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم نے 19 ماہ تک بہادری کے ساتھ قید کے دوران ذہنی و جسمانی صعوبتیں برداشت کیں اور صحت کے شدید مسائل کے باوجود انتہائی مشکل حالات کا بہادری سے سامنا کیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی رہائی پر ڈاکٹڑ عاصم کو مبارک باد کی۔

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب، کیا ہوا؟

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: کرپشن ریفرنس کیس: ڈاکٹر عاصم پر فرد جرم عائد

بعدازاں ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔

ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کے سابق صدرآصف زرداری سے متعلق انکشافات

ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض انجام دیئے۔

2012 میں وہ سینیٹ سے اُس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب سپریم کورٹ نے دہری شہریت پر اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔

پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں