بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں گائے کے ذبیحہ پر قید کی سزا 7 سال سے بڑھا کر عمر قید کردی گئی۔

ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مقدس جانور ’گائے‘ کی حفاظت کے لیے ریاستی حکومت پر سزا بڑھائے جانے کے لیے شدید دباؤ ڈالا جارہا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق گجرات کی ریاستی اسمبلی کی جانب سے گائے کے ذبیحہ سے متعلق منظور کردہ نئی سزا کے تحت گائے مذبح خانے ٹرانسپورٹ والے شخص کو 10 سال تک قید کی سزا بھگتنی پڑ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی ہندو آبادی میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے اور بیشتر ریاستوں میں اس کے ذبح پر پابندی عائد ہے۔

ریاستی اسمبلی میں گجرات کے وزیر قانون پرادیپ سنگھ جدیجا کا کہنا تھا کہ ’گائے کوئی جانور نہیں بلکہ کائنات پر موجود زندگی کی علامت ہے، اور اب جو شخص اسے ذبح کرے گا حکومت اسے نہیں چھوڑے گی۔‘

یہ بھی پڑھیں: 'گائے ذبح کرنے پر عمر قید کی سزا'

ریاست کے موجودہ تحفظ حیوانات کے قانون میں یہ ترمیم ریاستی گورنر کی منظوری کے بعد قانون کا حصہ بن جائے گی۔

بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر مشتمل بڑی اقلتی آبادی گائے کا گوشت کھاتی ہے، تاہم اس کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، جس نے حال ہی میں بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، گائے کے تحفظ کے لیے کئی سالوں سے مہم چلا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر: گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی

اتر پردیش میں بی جے پی کے نومنتخب وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے گائے کے گوشت کی تجارت سے منسلک افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر رکھا ہے، جس سے گوشت کی صنعت ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے۔

ماضی میں گائے کی خرید و فروخت میں ملوث ہونے یہاں تک کہ اس کے شبے میں بھی کئی افراد قتل ہوچکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Quasim Apr 01, 2017 10:08am
If it were to BJP/Modi et al... more than 90% of the world will be life sentenced today... get real India...