ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 6 کشمیری جاں بحق

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2017
حریت رہنماؤں نے ضمنی انتخاب کو فراڈ قرار دیتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے—فوٹو:رائٹرز
حریت رہنماؤں نے ضمنی انتخاب کو فراڈ قرار دیتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے—فوٹو:رائٹرز

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں ضمنی انتخاب کے دوران پولیس اور شہریوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں گولی لگنے سے 6 کشمیری جاں بحق اور دو درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے۔

حریت رہنماؤں نے ضمنی انتخاب کو فراڈ قرار دیتے ہوئے عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی جس پر وادی کے عوام نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور بھارت کے خلاف مظاہرہ کیا۔

ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر مظاہرین سیکیورٹی اہلکار پر پتھراؤ کررہے ہیں—اے پی
ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر مظاہرین سیکیورٹی اہلکار پر پتھراؤ کررہے ہیں—اے پی

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق پولیس کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ضلع بڈگام میں پولیس نے ابتدائی طور پر مظاہرین کے پتھراؤ کے جواب میں آنسو گیس کا استعمال کیا لیکن اس کے بعد فائر کھول دیا گیا جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پورے مقبوضہ کشمیر میں جھڑپوں کے دوران مجموعی طور پر دو درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کی جنازے پر شیلنگ، 30 کشمیری زخمی

کشمیر میڈیا سروس نے اپنی رپورٹ میں واقعے میں ہلاک ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 8 بتائی ہے اور ان کے نام فیضان احمد، جان محمد، نثار احمد، شبیر احمد بٹ، عادل احمد شیخ، عامر بشیر، عمر فاروق اور عقیل احمد وانی بتائے ہیں۔

خیال رہے کہ وادی میں بھارت کی لوک سبھا کی خالی سیٹ پر ضمنی انتخاب ہورہا ہے جبکہ ایک اور انتخاب 12 اپریل کو اننت ناگ میں ہوگا اور دونوں حلقوں کے نتائج کا اعلان 15 اپریل کو کیا جائے گا۔

انتخاب کے دوران اضافی سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کیے گئے — فوٹو / اے ایف پی
انتخاب کے دوران اضافی سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کیے گئے — فوٹو / اے ایف پی

بھارت نے ضمنی انتخاب کے دوران سیکیورٹی کا جواز بنا کر مقبوضہ کشمیر میں بیس ہزار فوجی اتار دیے ہیں۔

پولنگ کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے 70 سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو بند کردیا گیا جبکہ کئی پولنگ اسٹیشنز پر مشتعل مظاہرین نے ووٹنگ مشینز کو آگ لگادی۔

پاکستان کی مذمت

علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھی بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں صرف 6 فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ گزشتہ 30 برس میں کم ترین ہے اور یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ حریت رہنماؤں اور کشمیریوں نے واضح طور پر اس نام نہاد انتخاب کو مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے نام نہاد الیکشن کشمیروں کو حاصل حق خود ارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے جو انہیں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی متعدد قرار دادوں نے دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کرے، پاکستان

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے اور جولائی 2016 کے بعد سے بھارتی فورسز کی مسلسل بربریت انسانیت سوز جرم ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ شہریوں کا خون بہانا بند کرے اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق شفاف اور آزادانہ استصواب رائے کرواکر عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہونے کا ثبوت دے۔

علاوہ ازیں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کھیلی جانے والے خونی کھیل اور انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ رکوائے۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کو مارے جانے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔

برہان وانی کے بعد وادی میں احتجاج کے دوران 84 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ بھارتی فوج کی جانب سے عوام کے ہجوم پر شاٹ گن اور فائرنگ سے 12 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں