افغانستان: سب سے بڑا بم گرانے سے داعش کے 36 جنگجو ہلاک

14 اپريل 2017
بم حملے کی جگہ کا عمومی منظر — فوٹو: اے پی
بم حملے کی جگہ کا عمومی منظر — فوٹو: اے پی

کابل: امریکی فوج کی جانب سے افغانستان کے صوبے ننگرہار میں پاکستانی سرحد کے قریب سب سے بڑے غیر جوہری بم ’جی بی یو 43 بی‘ گرانے کے نتیجے میں داعش کے 36 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق افغان حکام کا کہنا تھا کہ مشرقی افغانستان میں امریکی فوج کے اس بم حملے میں داعش کے ٹنل کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا۔

خوفناک دھماکے سے 20 میل دور موجود گاؤں کے افراد تک خوفزدہ ہوگئے۔

امریکی اور افغان افواج طالبان کے خلاف گزشتہ 15 سالوں سے برسر پیکار ہیں، تاہم یہ پہلا موقع تھا جب امریکی فوج نے سب سے بڑے روایتی بم کا استعمال کیا۔

افغان حکام نے مزید کہا کہ حملے میں داعش کے پہاڑوں کے درمیان موجود جس ٹنل کمپلیکس کو ہدف بنایا گیا، افغان فورسز اسے تباہ کرنے کی گزشتہ کئی ہفتوں سے کوشش کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں سب سے بڑا غیر جوہری بم گرادیا

افغان وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ امریکی فوج کے بم حملے میں داعش کے متعدد غار اور گولہ بارود کا ذخیرہ تباہ ہوگیا۔

افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر امریکی جنرل جان ڈبلیو نکلس کا کہنا تھا کہ ’یہ صحیح ہدف کے لیے صحیح نشانہ تھا۔‘

ننگرہار صوبے میں گرائے گئے بم میں 21 ہزار 600 پاؤنڈ (قریبا 11 ٹن) دھماکہ خیز مواد تھا۔

داعش کی نیوز ایجنسی ’عَمق‘ نے بم حملے میں جانی نقصان ہونے کی تردید کی۔

تاہم افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل دولت وزیری کا کہنا تھا کہ بم گرائے جانے کے نتیجے میں داعش کے 36 جنگجو ہلاک ہوئے، جبکہ ہلاکتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ بم حملہ ضروری تھا کیونکہ کمپلیکس تک رسائی حاصل کرنا بہت مشکل تھا اور چند ٹنلز 40 میٹر کی گہرائی میں بنے ہوئے تھے، جبکہ کمپلیکس تک جانے والی روڈ بارودی سرنگوں سے بھری ہوئی تھی۔

افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقوں میں مقیم افراد نے کہا کہ دھماکے کی آواز اتنی تیز تھی کہ ایک لمحے لے لیے انہیں لگا کہ بم دھماکا انہی کے گاؤں میں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں