اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما کیس فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت دیگر درخواست گزاروں کے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کلیئر قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں مریم نواز پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ لندن میں موجود جائیدادوں کی مشترکہ بینیفیشل اونر ہیں جس کے مشترکہ مالک ان کے بھائی بھی تھے۔

مریم نواز کے خلاف دائر درخواستوں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چونکہ مریم، نواز شریف کی زیر کفالت ہیں، لہذا وزیراعظم مے فیئر فلیٹس کی ملکیت اپنے اثاثوں میں ظاہر کریں۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ مریم نواز نے اپنے والد سے مختلف مواقعوں پر قیمتی تحفے وصول کیے لیکن اپنے والد سے ان تحفوں کی وصولی کے باوجود قانونی لحاظ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جواب دہ نمبر 6 (مریم نواز) وزیراعظم کی زیر کفالت ہیں۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ’ہم نے اس بات کو نوٹ کیا ہے کہ جواب دہ نمبر 6 کئی زرعی زمینوں کی مالک ہیں اور ان سے آمدنی حاصل کرتی ہیں، کمپنیوں میں 20 کروڑ سے زائد شیئرز رکھتی ہیں جبکہ ان کے شوہر بھی ریٹائرڈ فوجی افسر کی حیثیت سے پینشن کی مد میں اچھی خاصی رقم وصول کرتے ہیں، علاوہ ازیں رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے بھی مریم کے شوہر تنخواہ اور دیگر مراعات حاصل کرتے ہیں‘۔

اس دلیل کے جواب میں کہ مریم، شریف خاندان کے گھر میں رہتی ہیں، فیصلے میں کہا گیا ’یہ حقیقت کہ مریم نواز نے اپنی دادی کے ایک گھر کو رہائش کے لیے منتخب کیا ہوا ہے، انہیں نواز شریف کا زیر کفالت ظاہر نہیں کرتی‘۔

فیصلے کے مطابق ’مریم نواز، شریف خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ اپنی دادی کے گھر میں رہنے کے عوض مشترکہ اخراجات میں بھی حصہ دیتی ہیں‘۔

بینچ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ’اس سیاق و سباق میں مریم نواز چاہے مے فیئر فلیٹس کی بینیفیشل اونر ہوں یا نہ ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور وزیراعظم کو اپنے کفیل کے اثاثے ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما گیٹ فیصلہ: جسٹس آصف کھوسہ کے ریمارکس

بینچ کے مطابق ’قانونی اعتبار سے اس قدر شواہد موجود نہیں کہ مریم نواز کو نوازشریف کا زیر کفالت ظاہر کیا جاسکے، لہذا ہم کیس کے اس پہلو پر مزید مباحثے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے‘۔

دوسری جانب فیصلے میں لارجر بینچ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے نمائندوں پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی ہے جو وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کے خلاف درخواست گزاروں کے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

سینئر وکیل اور سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق جہانگیری کہتے ہیں کہ مریم نواز کو فی الوقت کلیئر قرار دیا جاچکا ہے تاہم اگر جے آئی ٹی ان کے خلاف کوئی شواہد تلاش کرلیتی ہے تو انہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں