کابل: شمالی افغانستان میں افغان فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں 100 سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد افغان آرمی چیف جنرل قدم شاہ شاہم اور وزیر دفاع عبداللہ خان حبیبی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے آرمی چیف اور وزیر دفاع کے استعفے قبول کرلیے۔

یاد رہے کہ گذشتہ جمعہ (21 اپریل) کو شمالی افغانستان میں صوبہ بَلخ کے دارالحکومت مزار شریف کے مضافات میں قائم فوجی اڈے میں ہونے والے طالبان کے حملے میں 100 سے زائد فوجی ہلاک و زخمی ہوگئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق 10 حملہ آوروں نے افغان نیشنل آرمی کی 209 ویں کور کے کپماؤنڈ میں واقع مسجد پر حملہ کیا، 2 حملہ آوروں نے خود کو اُس وقت دھماکے سے اڑایا جب فوجی اہلکار نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔

مزید پڑھیں: طالبان کے حملے میں 100 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی

قبل ازیں امریکی فوج کی جانب سے جاری بیان میں ہلاکتوں کی تعداد 50 سے زائد بتائی گئی تھی تاہم بعدازاں افغان فوج کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 150 سے زائد تھی، جبکہ درجنوں اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری کا کہنا تھا کہ ’ 10 حملہ آوروں میں سے 7 کو جوابی کارروائی میں ہلاک اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا، جبکہ 2 نے جھڑپ کے دوران خود کو دھماکوں سے اڑا لیا۔‘

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کے حملے میں 18 پولیس اہلکار لاپتہ

خیال رہے کہ اس سے قبل مارچ کے اوائل میں بھی کابل کے مرکزی ملٹری ہسپتال پر حملہ کیا گیا تھا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے، تاہم باوثق ذرائع کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے دو گنا سے بھی زائد تھی۔

اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں