بھارت کے وسطی علاقے میں تازہ اندرونی تنازع کے دوران مبینہ ماؤ باغیوں نے پیرا ملٹری فورسز کے کمانڈوز پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 24 اہلکار ہلاک اور 6 شدید زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع سکما میں سڑک پر کام کرنے والے ملازمین کی سیکیورٹی پر تعینات تھے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ 'اب تک ہماری معلومات کے مطابق سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 24 اہلکار ماؤ باغیوں کے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں'۔

پولیس نے میڈیا میں آنے والی ان خبروں کی تصدیق کی کہ حملے میں 6 کمانڈوز شدید زخمی بھی ہوئے ہیں جنھیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری ایک ٹیم جائے وقوعہ پر تعینات کردی گئی ہے اور ہمیں اس حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات جلد مل جائیں گی'۔

ادھر بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے پیرا ملٹری فورسز کے کمانڈوز کی تعداد 26 تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ہندوستانی پولیس کا 12 ماؤ باغی ہلاک کرنے کا دعویٰ

فرانسسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حملے میں بچ جانے والے ایک اہلکار شیر محمد نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ 'ہم پر حملہ کرنے والوں کی تعداد 300 تھی'۔

دوسری جانب بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی نے ماؤ باغیوں کی جانب سے پیرا ملٹری فورسز پر حملے کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ بزدلانہ اور قابل مذمت فعل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم معاملے کی نگرانی کررہے ہیں'۔

نریندرا مودی نے ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں کے حملے میں زخمی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

خیال رہے کہ وسطی اور مشرقی ہندوستان کے جنگلات میں ماؤ باغیوں اور حکومت کے درمیان مسلح کشیدگی طویل عرصے سے جاری ہے۔

گذشتہ ماہ ماؤ باغیوں نے اسی ریاست میں ایک قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا جس میں پیراملٹری پولیس کے 11 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ ماؤ باغی، جن کا کہنا ہے کہ وہ قبائلی افراد اور بے زمین کسانوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، کے ممکنہ طور پر اخراجات بھتہ وصولی سے پورے ہوتے ہیں۔

ہندوستان کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے ماؤ باغیوں کی بغاوت کو ملک کی داخلی سیکیورٹی کے لیے بہت بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگ غریبوں کے لیے زمین، نوکری اور دیگر حقوق کے لیے لڑرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: پولیس کا جھڑپ میں 6 ماؤ باغی ہلاک کرنے کا دعویٰ

واضح رہے کہ ماؤ باغی بھارت کی کم سے کم 20 ریاستوں میں سرگرم ہیں، جن میں چھتیس گڑھ، اڑیسہ، بہار، جھارکھنڈ اور مہارشٹرا کی ریاستیں سر فہرست ہیں۔

ہندوستان میں 1960ء سے جاری ماؤ باغیوں کی بغاوت میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ناقدین نے حکومت کی جانب سے ماؤ باغیوں کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال پر تنقید کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اس تنازع کو بہتر حکمرانی اور خطے میں ترقی کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں