افغان طالبان نے افغانستان کی افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف ’آپریشن منصوری‘ کے نام سے کارروائیوں کے آغاز کا اعلان کردیا۔

اس آپریشن کا نام مئی 2016 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے طالبان کمانڈر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان باغیوں کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس آپریشن میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جائے گا جس میں روایتی لڑائی، گوریلا لڑائی، فدائی حملے کیے جائیں گے جبکہ اندرونی مدد حاصل کرکے بھی حملے کیے جائیں گے۔

’اسپرنگ آفینسو‘ طالبان کی جانب سے افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی لڑائی کا آغاز ہوتا ہے، تاہم گزشتہ موسم سرما میں بھی طالبان، افغان حکومت کی خلاف لڑائی میں مصروف رہے تھے، اور انہیں سب سے بڑی کامیابی پچھلے ہفتے اس وقت ملی جب انہوں نے افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف میں فوجی بیس پر حملہ کیا۔

مزید پڑھیں: طالبان کے حملے میں 100 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی

یاد رہے کہ 21 اپریل کے روز افغان فوج کے یونیفارم میں ملبوس طالبان نے مزار شریف میں فوجی بیس پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 135 فوجی مارے گئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق افغان نیشنل آرمی کی 209 ویں کور کے کپماؤنڈ میں واقع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے خود کو اُس وقت دھماکے سے اڑالیا تھا جب فوجی اہلکار نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔

اس حملے کو طالبان کی جانب سے افغانستانی فوج کے خلاف کیا گیا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا جارہا تھا جس کے بعد افغان حکومت اور فوجی حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 100 فوجیوں کی ہلاکت: افغان آرمی چیف، وزیردفاع عہدے سے مستعفی

حملے کے بعد افغان آرمی چیف اور وزیر دفاع بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے جبکہ افغان فوج کے کور کمانڈروں کی تعیناتی میں بھی ردو بدل سامنے آیا تھا۔

دوسری جانب مزار شریف حملے کے بعد حکام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 35 فوجی اہلکاروں کو گرفتار کرلیا تھا جن میں نچلی سطح سے لے کر کرنل کے عہدے تک کے لوگ شامل تھے۔

افغانستان میں 2001 کے بعد سے امریکی اتحادی افواج اور طالبان کے درمیان شروع ہونے والی جنگ میں اندرونی مدد سے کیے جانے والے حملے ایک اہم مسئلہ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغان صوبے قندوز کے اہم ضلع پر طالبان کا قبضہ

امریکی نگراں ادارے کے مطابق 2016 میں افغانستان میں 6800 پولیس اور فوجی مارے گئے جو کہ گذشتہ برسوں کے مقابلے ہلاک ہونے والے فوجیوں سے 35 فیصد زیادہ ہے۔

امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد سے افغان فورسز باغیوں کو شکست دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ افغانستان کے تقریباً ایک چوتھائی حصہ کا کنٹرول افغان حکومت سے کے اختیار سے باہر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں