چوہے کے سر پر دوسرا سر لگانے کا کامیاب تجربہ

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2017
— فوٹو بشکریہ CNS Neuroscience and Therapeutics
— فوٹو بشکریہ CNS Neuroscience and Therapeutics

اٹلی سے تعلق رکھنے والے نیورو سرجن سرجیو کینا ویرو دو سال قبل اس وقت دنیا بھر میں شہ سرخیوں میں نظر آئے جب انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بہت جلد ایک سر کا انسان دوسرے جسم میں لگانے کا تجربہ کرنے والے ہیں۔

اور اب انہوں نے ایک چوہے کے سر کے اوپر دوسرا سر لگانے کا کامیاب تجربہ کرکے اس دو سروں کا مالک بنا دیا ہے۔

ویسے تو انسانی سر کی ایک سے دوسرے جسم میں منتقلی کے حوالے سے اطالوی ڈاکٹر کو مختلف اخلاقی اور سائنسی رکاوٹوں کا سامنا ہے مگر وہ اپنے تجربے سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔

اب انہوں نے ایک اور سرجن شیاﺅ پنگ رین کے ساتھ مل کر دو سروں والے چوہوں کی تیاری کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

اس ٹیم نے اس طریقہ کار کو دیگر جانوروں پر بھی آزمایا ہے جس کے بعد موثر طریقے سے دو سروں والے چوہوں کو تیار کیا۔

ان تجربات کے دوران بیشتر جانور چند دن ہی زندہ رہ سکیں جبکہ دو سروں والے چوہوں کی اوسط عمر 36 عمر رہے، مگر انہیں زندہ رکھنا اطالوی سرجن کا مقصد نہیں بلکہ وہ ہر تجربے کے ساتھ اسے انسانوں پر آزمانے کے لیے ایک مکمل طریقہ کار کو تشکیل دے رہے ہیں۔

اپنے ان تجربات کے دوران اطالوی ڈاکٹر اور ان کی ٹیم نے ایک سر کو دوسرے جسم میں منتقل کرنے کے حوالے سے خون کی سپلائی کی فراہمی کا انتظام ایک تیسرے چوہے کے ذریعے کیا۔

اس مقصد کے لیے سر کی ٹرانسپلانٹ کے لیے استعمال ہونے والے دونوں چوہوں کے سر بیک وقت الگ کیے گئے اور پھر انہیں دوبارہ جوڑا گیا جس کے ساتھ پیچیدہ اعصابی نظام کو منسلک کرنے کا کام بھی کیا گیا۔

اب ان کا کہنا ہے کہ اگلے سال پہلی بار انسانی سر کے ٹرانسپلانٹ کا تجربہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے آپریشن آئندہ دس ماہ کے اندر چین میں کیا جائے گا اور پہلا مریض کوئی چینی شخص ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نمایاں پیشرفت ہوچکی ہے اور جو کچھ ناممکن لگتا تھا وہ اب ممکن ہونے والا ہے، یہ سنگ میل طب کی دنیا میں انقلاب برپا کردے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں