پاک فوج نے ایک بار پھر بھارت کی جانب سے عائد کردہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بے توقیری کا دعویٰ مسترد کردیا۔

اس سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا جس میں مبینہ طور پر دو بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بے توقیری کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوا۔

پاک فوج کے ڈی جی ایم او نے اس موقع پر بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے الزام کو بے بنیاد اور بے سر و پا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

ڈی جی ایم او نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے نہ ہی سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی اور نہ ہی پاکستانی فوجی لائن آف کنٹرول کے پار گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی ڈی جی ایم او نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان آرمی انتہائی پروفیشنل ملٹری ادارہ ہے اور اس کے کام کرنے کا معیار بہت بلند ہے۔

پاکستانی ڈی جی ایم او نے اپنے بھارتی ہم منصب پر واضح کیا کہ ’لاشوں کی بے توقیری کا الزام ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی بھارتی کوشش ہے‘۔

پاک فوج کے ڈی جی ایم او نے بھارت سے قابل چارہ جوئی شواہد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ بھارت اس معاملے کی اندرونی تحقیقات کرے۔

انہوں نے بھارتی ڈی جی ایم او کو خبردار کیا کہ’ہم لائن آف کنٹرول کے اطراف امن قائم رکھنے کے لیے پر عزم ہیں تاہم دوسری طرف سے کی جانے والی کسی بھی مہم جوہی کا جواب اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر دیا جائے گا‘۔

اس موقع پر انہوں نے بھارتی ڈی جی ایم او کے سامنے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا معاملہ بھی اٹھایا اور خبردار کیا کہ یہ سلسلہ نہ رکا تو پاکستان کی جانب سے بھی مناسب جواب دیا جائے گا۔

قبل ازیں راولا کوٹ اور پونچھ سیکٹر کے پاک بھارت کمانڈرز کے درمیان بھی ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا تھا جس میں بھارتی کمانڈر کو آگاہ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے جنگ بندی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔

یہ بات بھی واضح کی گئی کہ پاکستان کی جانب سے کوئی فوجی لائن آف کنٹرول کے پار نہیں گیا اور نہ ہی بھارتی فوجیوں کے لاشوں کی بے توقیری کی گئی۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان لائن آف کنٹرول پر امن قائم رکھنے کے لئے پرعزم ہے اور بھارت سے بھی اس قسم کے رویے کی توقع رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ، 3 پاکستانی فوجی جاں بحق

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی میڈیا اس قسم کی غیر ضروری چیزوں کو ہوا دے رہا ہے اور اس طرح کے اقدامات سے خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچتا ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں بھارتی فوج نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'پاکستان آرمی نے غیر فوجی اقدام کرتے ہوئے گشت پر تعینات دو ہندوستانی فوجیوں کی لاشیں مسخ کردیں'۔

بھارتی فوج کی جانب سے یہ دھمکی بھی دی گئی تھی کہ 'ایسی غیر مناسب کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا'۔

بھارتی فوج کی جانب سے مذکورہ دعویٰ ہندوستانی آرمی کے ایڈیشنل ڈائریکٹریٹ جنرل آف پبلک انفارمیشن کے مصدقہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

بعد ازاں آئی ایس پی آر نے بھارت کے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا اور بیان جاری کیا تھا کہ 'پاک فوج نے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی بھارت کے الزام کے مطابق باٹ (بارڈر ایکشن ٹیم) نے ایل او سی پر بٹل سیکٹر پر حملہ کیا‘۔

پاک فوج کے ترجمان کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 'پاک فوج اعلیٰ اور انتہائی پیشہ ور آرمی ہے، پاک فوج کسی بھی فوجی کی بے توقیری نہیں کرتی، چاہے وہ بھارتی ہی کیوں نہ ہو'۔

اس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام بھارتی فوج کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج نے ایل او سی پر جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی جیسا کہ بھارتی فوج دعویٰ کررہی ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں