سعودی اپیل کورٹ نے 2015 میں مکہ مکرمہ میں تباہ کن کرین حادثے میں غفلت برتنے کے ملزم تقریباً درجن افراد کے خلاف ٹرائل کو آگے بڑھانے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ’اوکاز‘ اور ’سعودی گزٹ‘ اخبارات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اپیل کورٹ کے ججز نے اکثریتی فیصلے کی بنا پر مکہ کی کِرمنل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت کا ’حفاظتی خلاف ورزیوں‘ سے متعلق الزامات کی سماعت کا دائرہ اختیار نہیں۔

اپیل کورٹ نے یہ فیصلہ پراسیکیوٹرز کی جانب سے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست پر سنایا۔

اخبارات کی رپورت میں کہا گیا کہ حادثے کے ملزمان میں کم از کم ایک سعودی ارب پتی، پاکستان، فلپائن، کینیڈا اور کئی عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے شہری شامل ہیں۔

یاد رہے کہ ستمبر 2015 میں مسجد الحرام میں تعمیراتی کام میں کے دوران تیز ہوا کے باعث کرین گرنے کے نتیجے میں غیر ملکیوں سمیت کم از کم 109 عازمین حج جاں بحق اور 238 زخمی ہوئے تھے۔

رپورٹس میں ٹرائل کے دوبارہ آغاز کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں، جبکہ ملزمان کی بھی مختلف تعداد سامنے آئی۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد الحرام کرین حادثہ: 47 پاکستانی زخمی

اوکاز اور سعودی گزٹ کے مطابق ملزمان پر غفلت کے باعث اموات واقع ہونے، عوامی ملکیت کو نقسان پہنچانے اور حفاظتی ہدایات کو نظر انداز کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مسجد الحرام میں حادثے کا سبب بننے والی کرین وہاں توسیعی کام کے سلسلے میں موجود تھی۔

شاہ سلمان نے حادثے کے بعد توسیعی منصوبے پر کام کرنے والے تعمیراتی کمپنی سعودی بن لادن گروپ کو نئے پبلک کانٹریکٹس دیئے جانے کے لیے کئی ماہ بعد تک معطل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں