اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے حوالے سے بھارت کے عالمی عدالت انصاف سے رابطے کا جائزہ لے رہا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے منعقدہ سیمینار میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ’بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے معاملے پر کل درخواست دی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہے رہا ہے جس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ ایک دو روز میں اپنا بیان جاری کرے گا۔

پاکستانی لڑکے سے شادی کی غرض سے پاکستان آنے والی بھارتی خاتون عظمیٰ کے حوالے سے سرتاج عزیز نے کہا کہ ’عظمٰی کے سفری دستاویزات کا مسلہ نہیں بلکہ یہ معاملہ قانونی ہے، قانونی پیچیدگیاں دور ہوتے ہی عظمٰی کو بھارت بجھوا دیا جائے گا‘۔

'افغانستان داعش اور طالبان کے خلاف کارروائی کرے'

افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ ایک اہم موضوع ہے، داعش اور مہاجرین کی آباد کاری کی وجہ سے افغانستان قیام امن کا عمل سست ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چمن:افغان فورسز کاایف سی اہلکاروں پر حملہ، 12 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک ہی موقف ہے کہ افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں، پاکستان نے افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے ہمیشہ مخلص کوشش کی ہے جبکہ پاکستان خود پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کیا گیا، آپریشن ردالفساد بھی دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ داعش اب افغانستان میں جڑیں مضبوط کررہی ہے، موثر بارڈر مینجمنٹ کی اشد ضرورت ہے جبکہ مہاجرین کے لیے ویزا سہولت متعارف کرا رہے ہیں۔

سرتاج عزیز ے مطالبہ کیا کہ افغان حکومت کو بھی اپنی سرزمین میں موجود داعش اور طالبان کے خلاف کاروائی کرنا ہو گی، ماضی قریب میں ہونے والے تمام دہشت گردانہ حملوں کے تانے بانے افغانستان میں ملے ہیں۔

انہوں نے کہ اکہ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ میٹنگ بھی جلد ہی ہو گی، افغان مہاجرین کے لیے ویزا کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان کا پاکستان سے جنگ کا ارادہ نہیں، عبداللہ عبداللہ

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چمن میں پاک افغان سرحد جزوی طور پر کھول دی گئی ہے، پہلے مرحلے میں بیمار افغان شہریوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاک افغان مذاکرات کے لیے تیسرے فریق کی شرط نہیں رکھی، پاک افغان معاملے کے حل کے لیے چار فریقی نظام موجود ہے جہاں بات ہو سکتی ہے۔

ایران اور افغانستان دوست ممالک

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان اور ایران ہمارے دُشمن نہیں بلکہ دوست ممالک، پاک ایران بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے اور ایک ماہ کے اندر اس کمیشن کا اجلاس ہو گا جس میں دونوں ممالک سے چار چار ممبران میں شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک ایران بارڈر پر صرف دہشت گردوں کا مسئلہ نہیں اسمگلرز اور دیگر عناصر بھی موجود ہیں جبکہ جیش العدل کے زیادہ تر عناصر ایران کے اندر پھیلے ہوئے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں