بھارت سے تعلق رکھنے والے ششانک منوہر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین کے عہدے پر اپنی مقررہ مدت جون 2018 تک برقرار رہیں گے۔

ششانک منوہر نے رواں سال مارچ میں ‘ذاتی وجوہات’ پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم وہ اپریل میں اہم اصلاحات کے لیے ووٹنگ تک کام جاری رکھنے کے لیے آمادہ ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:ششانک منوہر آئی سی سی چیئرمین کے عہدے سے مستعفی

گزشتہ سال آئی سی سی کے سربراہ مقرر ہونے کے بعد انھوں نے بطور چیئرمین بورڈ میں بڑی تبدیلیاں کیں اور بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی بالادستی کو ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

ان کی کوششیں گزشتہ ماہ رنگ لے آئیں، جب آئی سی سی نے تمام اراکین کے درمیان سرمائے کی منصفانہ تقسیم کا فیصلہ کیا جہاں بھارت کو ایک بڑا حصہ مل رہا تھا۔

ششانک منوہر کی جانب سے ان اصلاحات کو ‘کرکٹ کی دنیا میں ایک قدم آگے بڑھنے’ سے تعبیر کیا گیا تھا جبکہ یہ فیصلہ رواں سال فروری میں انگلینڈ اور آسٹریلیا سمیت تمام کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی رضامندی سے کیا گیا تھا لیکن بھارت نے اس کی مخالفت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:بگ تھری کا خاتمہ: نیا مالیاتی ماڈل منظور

ہندوستانی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو نئی تبدیلیوں سے آئندہ آٹھ برسوں میں 27 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا ہوگا اور اسے ٹیسٹ کھیلنے والی چھوٹی ٹیموں اور آئرلینڈ اور افغانستان جیسے ایسوسی ایٹ ارکان کے برابر آمدنی ہوگی۔

خیال رہے کہ بھارت نے چمپیئنز ٹرافی کے لیے اپنی ٹیم کے اعلان میں احتجاجاً تاخیر کی تھی اور انگلینڈ میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ سے دستبر دار ہونے کی دھمکی دیتے ہوئے مقررہ وقت تک ٹیم کااعلان نہیں کیا تھا لیکن پھر بعدازاں رواں ہفتے اپنی ٹیم کا اعلان کردیا۔

آئی سی سی کے نئے مالی اور انتظامی نظام کی رواں سال جون میں آئی سی سی کے سالانہ اجلاس میں توثیق کی جائے گی۔


یہ رپورٹ 11مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں