چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ میں 12 سالہ لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کا نوٹس لیتے ہوئے صوبے کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

چند روز قبل کراچی کے علاقے ملیر میں ایک 12 سالہ گھریلو ملازمہ کو سات افراد کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں۔

جس کے بعد پولیس نے ضلع کشمور کے علاقے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے الزام میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری تھی۔

چیف جسٹس نے واقعے کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس کو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

مزید پڑھیں: 12 سالہ گھریلو ملازمہ کے 'گینگ ریپ' میں ملوث 2 ملزمان گرفتار

خیال رہے کہ گذشتہ روز میڈیا میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ کراچی کے علاقے ملیر میں ایک 12 سالہ گھریلو ملازمہ کو سات افراد کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

جس کے بعد انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ نے واقعے کا نوٹس لیا اور اے سیکشن پولیس اسٹیشن میں ملزمان کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آر نمبر 74-2017 کی تفصیلات حاصل کرنے کا کہا۔

ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں راہب سحریانی، ثاقب علی ولد راہب، خان محمد، مہذب ولد مجاہد، شان ولد امان اللہ، شیراز ولد راہب اور اپنو ولد راہب شامل ہیں۔

آئی جی سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کندھ کوٹ سمیع اللہ سومرو کو اس واقعے کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنے اور متاثرہ لڑکی کے خاندان کی حفاظت کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے فوراَ بعد ملزمان نے متاثرہ لڑکی کے گھر والوں کو آگاہ کیا کہ لڑکی کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے لہٰذا اسے علاج کے لیے گھر لے جانا پڑے گا۔

انھوں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی نے کندھ کوٹ کے مقامی ہسپتال میں طبی معائنے کے بعد اپنے مالک کے گھر پر ہونے والے واقعے کے بارے میں بتایا جبکہ طبی معائنے کی رپورٹ کے بعد یہ سامنے آیا کہ بچی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

اپنی رپورٹ میں ایس ایس پی کندھ کوٹ کا کہنا تھا کہ 2 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپا مار ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں